ایمزٹی وی(تجارت)پیپلزپارٹی اوردیگر اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے 23 سینیٹرز نے گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ کی تقرری کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔
حکومت پاکستان کو بذریعہ سیکریٹری خزانہ فریق بناتے ہوئے درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ گورنر اسٹیٹ بینک کی تقرری میں مروجہ طریقہ کار اور ضابطوں کو نظر انداز کیا گیا اور آئین کے آرٹیکل 4اور 25 کی خلاف ورزی کی گئی۔
واضح رہے کہ سینیٹ نے16اگست 2017ء کو گورنر سٹیٹ بینک کی تقرری کیخلاف قرارداد بھی منظورکی تھی ۔یہ درخواست فرحت اللہ بابر، سسی پلیجو، فاروق نائیک اور دیگرسینیٹرز نے دائرکی ہے۔
دوسری جانب سوشل میڈیا پرگستاخانہ مواد کے کیس میں وزارت داخلہ کے اسپیشل سیکریٹری نے اپنی سربراہی میں بنائی جانے والی اعلیٰ سطح کی کمیٹی کی رپورٹ پیش کر دی۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیے کہ حساس ادارے اگر توہین رسالتؐ کے معاملے پرکارکردگی نہیں دکھا سکتے توکسی کام کے نہیں ہیں۔
فاضل جج نے وزارت داخلہ کو حکم دیا کہ توہین رسالتؐ کے معاملے میں جو شخص یا ادارے شامل ہیں ان کا چہرہ بے نقاب کریں۔پاکستان کی سلامتی ناموس رسالتؐ کے تحفظ سے وابستہ ہے،اس معاملے میں قومی مفاد کو نہیں دیکھیں گے۔ توہین رسالتؐ کے مرتکب افرادکیخلاف ابھی تک ریاست خاموش ہے، ہم کس بات کی ایٹمی طاقت ہیں۔ ایف آئی اے کی جانب سے توہین رسالتؐ کے مجرم کیخلاف چالان کی کاپی بھی پیش کردی گئی جبکہ عدالت نے سماعت دس نومبر تک ملتوی کر دی۔
ادھر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے سابق وفاقی وزیر مخدوم شہاب الدین کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے مقدمہ میں ڈی جی اے این ایف کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔ مخدوم شہاب الدین کی طرف سے الیاس صدیقی پیش ہوئے اوراستدعا کی کہ مخدوم شہاب علاج کیلیے بیرون ملک جانا چاہتے ہیں۔ درخواست کے جواب میں اسسٹنٹ اٹارنی جنرل چوہدری حسیب نے وزارت داخلہ کا جواب جمع کرادیا۔