اتوار, 24 نومبر 2024


کے الیکٹرک کو تمام ادائیگیوں سے روک دیا گیا

ایمز ٹی وی (تجارت) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے وزارت پانی و بجلی کو کے الیکٹرک کے مالیاتی معاملات کے آڈٹ تک بجلی کی فروخت کا معاہدہ اور ہر قسم کی ادائیگی سے روک دیا ہے۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس کے دوران کے الیکٹرک کے ذمہ سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کے واجب الادا 65 ارب روپے کے معاملہ پر وضاحت کے لئے چیئرمین نیپرا پیش ہوئے، اس موقع پر آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ گزشتہ 5 سال کے دوران وفاق کی جانب سے کے الیکٹرک کو 250 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی۔ جس پر خورشید شاہ نے کہا کہ پی اے سی اجلاس کے الیکٹرک کو حکومت سے سبسڈی ملتی ہے، اس کے باوجود کے الیکٹرک کے ذمہ ایس ایس جی سی کے 65 ارب روپے کے واجبات تشویش ناک ہیں۔ سیکرٹری پانی و بجلی یونس ڈھاگا نے کمیٹی کو بتایا کہ کے الیکٹرک کی نجکاری کے وقت چیک اینڈ بیلنس کانظام وضع ہی نہیں کیا گیا، کے الیکٹرک امیر علاقوں میں بلا تعطل بجلی فراہم کرتا ہے اور غریب علاقوں کے مکینوں سے زیادتی کی جاتی ہے۔ کے الیکٹرک کو کراچی واٹر اینڈ سیورج بورڈ سے 42 ارب روپے جبکہ سندھ حکومت سے مجموعی طور پر 50 ارب روپے لینے ہیں، کراچی الیکٹرک انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت واجبات ادا کردے تو ہم بھی سوئی سدرن گیس کمپنی کو ادائیگی کر دیں گے۔ ارکان کی جانب سے کے الیکٹرک کو گیس کی فراہمی بند کرنے سے متعلق سوال کیئے جانے پر یونس ڈھاگا نے کہا کہ حکو

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment