جمعرات, 28 نومبر 2024


فروری کے 29 دن کیوں ہوتے ہیں؟

ایمز ٹی وی (اسپیشل رپورٹ) اس سال، لیپ ائیر ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ سال فروری کے 28 دنوں کے بجائے 29 دن لے کر آیا ہے اور فروری کا انتیسواں دن چار سال میں ایک مرتبہ آتا ہے۔ اس نظام کے تحت، 16 ویں صدی میں پاپ گریگوری نے کلینڈر میں تبدیلی کرکے ہمارے 'گریگوری کلینڈر' کو شمسی سال کے ساتھ ہم آہنگ بنانے کی کوشش کی تھی۔

لیپ سال کے 366 دن ہوتے ہیں، جو چار سال میں صرف ایک بار آتا ہے اور فروری کے آخری دن یعنی  29فروری کو کلینڈر کا ایک 'اضافی دن' نامزد کیا گیا ہے۔ ایسے سال جو 4  کے پہاڑے پر یکساں طور پر تقسیم ہوتا ہے، وہ لیپ کے سال کہلائےگا جیسا کہ رواں برس 2016 لیپ سال ہے۔ لیکن، سوائے ہر اس صدی یا 100 سال کے, جسے صرف اس وقت لیپ سال شمار کیا جائے گا جب وہ 400 پر یکساں طور پر تقسیم ہو سکتا ہو ۔

 

قدیم مصری جانتے تھے کہ ہماری زمین سورج کے گرد365  دن میں اپنا چکر مکمل نہیں کرتی ہے بلکہ، تقریباً چوتھائی دن زیادہ لیتی ہے یا اندازاً سورج کے گرد اپنا مدار مکمل کرنے میں اسے 365.2422 دن لگتے ہیں۔ اور اگر کلینڈر پر سال کے365  دن رکھےجائیں تو ہر سال چوتھائی دن کا فرق پڑنے لگتا ہے اور اس طرح کلینڈر موسموں کے اوقات سے مطابقت کھو دیتے ہیں۔

پاپ گریگوری نے کلینڈر میں تبدیلی کرکے یہ مسئلہ حل کرنے کی کوشش کی، اگرچہ گریگوری کلینڈر پر 365 دن رکھے گئے اور ایک اضافی دن کو شمسی سال اور کلینڈر کے سال کے ساتھ ہم وقت سازی میں مدد کرنے کے لیے شامل کیا گیا۔

 

لیپ ائیر کو پہلی بار روم کے شہنشاہ جولیس سیزر نے 2000 سال پہلے سلطنت روم میں متعارف کرایا تھا۔ جولیس سیزر سے پہلے رومن کلینڈر میں 355 دن تھے اور دو سال میں 22 دن اضافی تھے۔ لیکن، جب پہلی صدی میں جولیس سیزر کا دور حکومت شروع ہوا تو اس نے فلک شناسی کے ماہر سوسیجینز کو کلینڈر میں اصلاحات کا حکم دیا، تاکہ زرعی موسموں کا بہتر انتظام ہو سکے اور رومن کلینڈر موسموں سے آگے بھاگنا نا شروع کر دیں۔

 

فلک شناسی کے ماہر سوسیجینز نے تین سال کے بعد آنے والے سال کو 366دن کا بنانے کا فیصلہ کیا اور اس اضافی دن کے ساتھ 'فروری 29دن'  کا بن گیا۔ لیکن یہ نظام بعد میں پاپ گریگوری ہشتم نے1882 میں تبدیل کیا ،جس کے لیے 'لیپ' کی اصطلاح استعمال کی گئی اور اعلان کیا کہ جو سال 100 پر تقسیم ہوتا ہے اور 400 پر تقسیم نہیں ہوتا لیپ ائیر نہیں ہوگا۔

روم کے شہنشاہ جولیس سیزر کے کلینڈر میں دوسرے تمام مہنیوں کے 30 یا 31 دن تھے۔ اس نظام کے تحت، کلینڈر میں فروری کے 30 دن اور 'جولائی' جوجولیس کے مرنے کے بعد اس کے نام سے منسوب کیا گیا، اس کے 31 دن تھے۔ لیکن اگست کا مہینہ 29 دنوں کا تھا۔ جب آکیٹوین آگستس روم کا شہنشاہ بنا تو اس نے جولائی کی طرح اپنے نام سے منسوب کئے گئے مہینے 'اگست' کو بھی 31 دن کا بنانے کے لیے فروری کے دو دنوں کو کم کردیا۔ اور اس طرح فروری اگست کے ہاتھوں اپنے دو دن سے محروم ہوگیا اور 28 دنوں کا بن کر رہ گیا۔

 

عموماً یہ دن چار سال میں ایک بار آتا ہے۔ لیکن، ہر وہ سال جو 4 پر برابر تقسیم ہوتا ہے۔ لیپ سال نہیں ہوگا۔ ان سالوں کو لیپ ائیر شمار نہیں کیا جاتا ہے، جو چار اور سو پر یکساں تقسیم ہوتے ہیں۔ لیکن، چار سو پر تقسیم نہیں ہوتا ہے ۔سال 2000 ایک صدی سال تھا اور لیپ ائیر بھی تھا۔ لیکن، اس سے قبل 1700 اور1800  اور1900  سواں سال لیپ ائیر نہیں تھے۔ اسی طرح آنے والے صدی سالوں میں 2100، 2200 اور 2300 سواں سال لیپ ائیر نہیں ہوں گے جبکہ،  2400 سواں سال لیپ ائیر ہے، جو چار، سو اور چار سو تینوں پر یکساں تقسیم ہوجاتا ہے۔

 

صدی کے لیے یہ اضافی اصول اس لیے بنایا گیا ہے کیوں کہ ہر چوتھے سال میں ایک دن کے اضافے سے سال کی اوسط365.25  بن جاتی ہے لیکن، ایسا کرنے سے ہر سو سال میں ایک دن کا فرق آجاتا ہے اسی لیے، ہر سواں سال کو لیپ ائیر نہیں رکھا جاتا ہے۔

لیپ سال براہ راست لیپ سکینڈ کے ساتھ مربوط نہیں ہے۔ لیکن، زمین کی گردش کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے ہماری گھڑیوں اور کلینڈر میں لیپ سال اور لیپ سکینڈ کا اضافہ کیا جاتا ہے۔ لیپ سکنڈ وہ اضافی منٹ ہے جو چند سالوں کے بعد جوہری گھڑیوں کے وقت کے ساتھ ملا دیا جاتا ہے تاکہ، زمین کی گردش سے چلنے والی گھڑیوں کو جوہری وقت کے ساتھ ہم آہنگ کیا جا سکے۔

دنیا کے وقت کا پیمانہ، جوہری گھڑیوں کی مدد سے کام کرتا ہے۔ یہ جوہری گھڑیاں مادے کے زروں کی حرکت ناپ کر وقت کا تعین کرتی ہے اور مسلسل چلتی ہے۔ لیکن، اس کے مقابلے میں زمین گردش ہر روز آہستہ آہستہ کم ہوتی جاتی ہے اور اس طرح ہمارے دنوں کے دورانیے میں چند ملی سکنڈز کا فرق پڑ جاتا ہے۔ 1972 میں لیپ سکینڈ کا نظام شامل کیا گیا تھا۔ آخری بار لیپ سکنڈ منگل جون 2015 کو آدھی رات گیارہ بجکرانسٹھ منٹ پر شامل کیا گیا۔

فروری کی 29 تاریخ کو پیدا ہونے کے امکانات 1,461 دنوں میں سے ایک کے برابر ہے۔ اور ایسے خاص افراد جو اس دن پیدا ہوتے ہیں انھیں 'لیپرز' کہا جاتا ہے اور انھیں منفرد صلاحیتوں اور خصوصی اختیارات کا مالک کہا جاتا ہے۔اگر آپ کی تاریخ پیدائش 29 فروری ہے تو دنیا کے زیادہ تر ممالک میں رہنے والے لیپرز اپنی سالگرہ 28 فروری یا یکم مارچ کو منانا پسند کرتے ہیں جبکہ لیپ سال پر انھیں اپنی اصل تاریخ پیدائش پر سالگرہ منانے کا موقع ملتا ہے۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Media

Leave a comment