ایمز ٹی وی (رپورٹ) آسٹریلوی محققین کا کہنا ہے کہ سطح سمندر کے بلند ہونے اور زمین کے کٹاؤ کے باعث بحرالکاہل میں واقع پانچ چھوٹے جزیرے غرق ہوگئے ہیں۔ زیرآب ہونے والے جزیرے جزائرسولومون کا حصہ تھے اور یہاں انسان آباد نہیں تھے۔ لیکن چھ دیگر جزیروں کی زمین بھی سمندر کا حصہ بن گئی جس سے کئی دیہات مکمل تباہ ہوگئے ہیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ یہ بحرالکاہل کے ساحلی علاقوں پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے حوالے سے پہلی سائنسی تصدیق ہے۔
یہ تحقیق اینوائرمینٹل ریسرچ لیٹرز میں شائع ہوئی ہے جس میں 33 جزائر کا بغور جائزہ لیا گیا ہے۔ تحقیق میں سنہ 1947 سے 2014 تک جزائر کی فضائی اور سیٹلائٹ تصاویر کو تاریخی پس منظر اور مقامی معلومات کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔ تحقیق کے مطابق ان جزائر میں سطح سمندر گذشتہ دو دہائیوں سے سالانہ دس ملی میٹر بلند ہورہی ہے۔غائب ہونے والے پانچ جزیرے نباتیات سے آباد تھے اور ان کا رقبہ 12 ایکٹر تک تھا۔ ماہی گیر انھیں اکثر استعمال کرتے تھے تاہم یہاں آبادی نہیں تھی۔
اس تحقیق کے مصنف سائمن البرٹ کہتے ہیں: ’یہ کوئی ریت کے جزیرے نہیں تھے۔‘
کٹاؤ کا شکار ہونے والے چھ میں سے ایک اہم جزیرہ ناتامبو ہے، جہاں 25 خاندان آباد ہیں۔تحقیق کے مطابق یہاں 11 مکان تباہ ہوئے اور اس کا نصف حصہ سنہ 2011 سے رہنے کے قابل نہیں ہے۔ تاہم اس تحقیق میں اس امر پر بھی زور دیا گیا ہے کہ جزیروں کے زیرآب آنے کا عمل محض سطح سمندر کے بلند ہونے کی وجہ سے نہیں ہے۔ یہ امر سامنے آیا ہے کہ ساحلی پٹی میں کٹاؤ اس علاقوں زیادہ ہے جہاں لہروں کی سطح بلند ہوتی جبکہ غیرمناسب تعمیرات بھی کٹاؤ کا سبب بنتی ہے۔
خیال رہے کہ جزائر سولومون سینکڑوں جزائر پر مشتمل ملک ہے اور اس کی آبادی تقریبا چھ لاکھ 40 ہزار ہے۔ یہ آسٹریلیا کے شمال مشرق میں 1000 میل کے فاصلے پر واقع ہیں۔ تحقیق کے مطابق یہاں کے باسی تبدیل ہونے ہوئے حالات کے مطابق اپنی زندگیاں ڈھال رہے ہیں۔ نوتامبو کے کئی رہائشی قریبی بلند جزیرے پر منتقل ہوچکے ہیں۔ ایک 94 سالہ رہائشی سریلو ستاروتی نے محققین کو بتایا: ’سمندر زمین پر آنا شروع ہوگیا تھا، اس کی وجہ سے ہم پہاڑی ک چوٹی پر منتقل ہوناپڑا اور سمندر سے دور اپنا گاؤں دوبارہ آباد کیا۔‘