ایمزٹی وی(تعلیم/ کراچی)صوبائی وزیر تعلیم جام مہتاب حسین ڈھر نے سکھر ڈویژن کے ورکس اینڈ سروسز محکمے کے حکام کو ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سکھر ڈویژن میں جن اسکولوں کی عمارتوں کی چھتیں خطرناک حالت میں موجود ہیں، انہیں فوری طور پر تبدیل کرکے وہاں درس و تدریس کا عمل شروع کیا جائے ،یہ سندھ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے
انہوں نے افسران کوکہا کہ جن اسکولوں کی عمارتیں مکمل ہو چکی ہیں ان کا فوری طور پر پی سی فور بنا کر دیا جائے تاکہ ان اسکولوں کی ایس این ای بناکر وہاں فرنیچر فراہم اور اساتذہ کو مقرر کیا جائے ۔
انہوں نے ورکس اینڈ سروسز کے افسران پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسکولوں کی عمارتیں غیر معیاری کام کے باعث دو سال کے اندر ہی خراب ہو رہی ہیں جس سے صوبے کی تعلیم اور معیشت کو بڑا نقصان پہنچ رہا ہے ۔ اب ان معاملات کے متعلق اجلاس طلب کرنے کے بجائے فوری طور پر کارروائی کی جائیگی ۔
انہوں نے مزید کہا کہ تعلیم کی بہتری کے لیے محکمہ تعلیم کو دو حصوں پرائمری و سیکنڈری اور کالج سیکشن میں تقسیم کیا گیا ہے تا کہ تعلیم میں بہتری آسکے ۔ اس موقع پر کمشنر سکھر ڈویژن محمد عباس بلوچ نے بتایاکہ اوور سائٹ کمیٹیاں بنائی گئی ہیں جن کی نگرانی متعلقہ ڈپٹی کمشنرزاور اسسٹنٹ کمشنر زکر رہے ہیں ۔
پاک ترک اسکولوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ صوبہ سندھ میں پاک ترک اسکولوں کو بند نہیں کیا جارہا صرف ان اسکولوں کی انتظامیہ کو تبدیل کیا جارہا ہے
قبل ازیں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ محکمے کے 17اہلکاروں کے خلاف کرپشن سے متعلق ثبوت ملے ہیں جنہیں ضروری قانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد سروس سے فارغ کردیاجائیگا ۔ ایک سوال کے جواب میں واضح کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ صوبہ سندھ میں پاک ترک اسکولوں کو بند نہیں کیا جارہا، جبکہ صرف ان اسکولوں کی انتظامیہ کو تبدیل کیا جارہا ہے