ایمزٹی وی(گلگت بلتستان )گذشتہ روز سینا ہیلتھ اینڈ ویلفیئرسنٹر کے زیر اہتمام یو ایس ایڈ کے تعاون سے یتیم بچوں کی دیکھ بھال کے لیے قائم سنٹرکی افتتاحی تقریب کا انعقاد کیاگیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری داخلہ احسان بھٹہ نے کہا ہے کہ حکومت اور این جی اوز مل کر کام کریں تو علاقے کی تقدیر بدل سکتی ہے حکومت کی جانب سے ان این جی اوز کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے جو حقیقی معنوںمیں عوام کی خدمت کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سینا فائونڈیشن انسانیت کی خدمت کر رہی ہے جہاں بے سہارا بچوںکی دیکھ بھال اور تربیت ہو رہی ہے یہ بات پورے پاکستان کے لیے باعث فخر ہے۔انہوںنے کہا کہ حکومتی عہدیداروںاور ہم سب کو ایسے اداروں میں آنا چاہئے اور ان لوگوںکی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ تالی کبھی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی سرکار اکیلے جتنی کوشش کرے جب تک ایسے فلاحی اداروںکا تعاون حاصل نہیں ہوگا وہ کچھ نہیں کر سکتی۔
انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش 1971میں بن کر ہم سے آگے نکل گیا کیونکہ وہاںکی سرکار اور لوگ نئی نسل کے لیے متحد ہوئے جو اقتدار میں ہیں ان سے کہتا ہوںکہ ان لوگوں کا ہاتھ بھٹائے اور اور ایسے اداروں کے پشت پر کھڑے ہو جائے۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں شرح خواندگی ملک کے دیگر علاقوںسے بہت بہتر ہے تعلیم کے ساتھ ساتھ بچوںکی تربیت بھی بہت ضروری ہے بد قسمتی سے ہمارے تعلیمی نظام میں تربیت پر توجہ نہیں دی جاتی جس کی وجہ سے اکثر پڑھے لکھے نوجوان ڈگریاں لے کر ملازمت کے لیے دربدر پھرتے ہیں۔
اس سے قبل انہوں نے سینا سنٹر میں ای سی ڈی اسکول اور سلائی سنٹر کا بھی افتتاح کر دیا۔یو ایس ایڈ کے تعاون سے جاری پروجیکٹ کے کو آرڈینیٹر شاہانہ شاہ نے ادارے کے حوالے سے بتایا کہ سینا ہیلتھ نے 1990سے اب تک 110بے سہارا بچوںکو پال رکھا ہے اور ان کے تمام اخراجات یہ ادارہ برداشت کر رہا ہے جس میں تعلیمی اخراجات بھی شامل ہیں اور اس ادارے کے کئی طلباملک کے بڑے بڑے تعلیمی اداروںمیں زیر تعلیم ہیں۔انہوںنے کہا کہ سینا ہیلتھ میں یتیم بچوںکے ساتھ ایسے خاندان بھی ہیں جن کا کوئی سہارا نہیں۔