ایمز ٹی وی (تعلیم /کراچی) صوبے بھر میں انٹر کے سالانہ امتحانات کا آغاز جمعہ 28اپریل سے ہورہا ہے اور اس سال بھی سندھ کے تمام تعلیمی بورڈز انٹر کے امتحانات مستقل ناظم امتحانات اور سیکریٹریز کے بغیر دیں گے کیوں کہ25ماہ گزرنے کے باوجود بھی سندھ کے تعلیمی بورڈز میں مستقل ناظم امتحانات اور سکریٹریز کی تقرری نہیں کی جاسکی ہے۔ یہ دوسرا سال ہوگا جب سندھ کے تعلیمی بورڈز بغیر مستقل ناظم امتحانات کے میٹرک کے بعد انٹر کے امتحانات بھی دیں گے
سابق وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کے دور میں سندھ کے تمام تعلیمی بورڈز میں مستقل ناظم امتحانات اور سکریٹریز کے تقرر کے لئے باقاعدہ اشتہارات بھی دئے گئے تھے جس کے نتیجے میں، کراچی کی تین تعلیمی بورڈز، حیدرآباد، سکھر، میرپورخاص اور لاڑکانہ بورڈ کے ناظم امتحانات اور سکریٹریز کے لئے 300 سے زائد درخواستیں موصول ہوئی تھیں جس کے جواب میں انٹرویوز بھی طلب کر لئے گئے تھے۔ لیکن پھر یہ معاملہ رک گیا کراچی کے تینوں تعلیمی بورڈز سمیت اندروں سندھ کےتمام تعلیمی بورڈز میں ناظم امتحانات مستقل نہیں ہیں اور سکریٹریز کے عہدے بھی خالی ہیں اور قائم مقام جونیئر افسران ان عہدوں پر تعینات ہیں۔ میرپورخاص تعلیمی بورڈ میں 17گریڈ کا ناظم امتحانات ہے۔
انٹر بورڈ کراچی کے چیئرمین پروفیسر انعام نے دوران پریس کانفرنس بتایا کہ وہ سکریٹری بورڈز و یونیورسٹیز کو خط لکھ چکے ہیں کہ بورڈ مستقل ناظم امتحانات اور سکریٹری سے محروم ہے۔ ان عہدوں پر میرٹ کی بنیاد پر فوری تعیناتی کی جائے لیکن وہاں سے جواب نہیں آتا ہے ہم مجبور ہیں، تعلیم بچاؤ کمیٹی کے سربراہ انیس الرحمان نے کہا کہ حکومت کی ترجیح تعلیم نہیں ایک طرف تو یہ کہا جاتا ہے کہ تعلیمی ایمرجنسی ہے لیکن دوسری طرف صورتحال اس کے برعکس ہے۔
سندھ کے تعلیمی بورڈز میں اتنے اہم عہدوں کا خالی رہنا اس بات کا اظہار ہے کہ حکومت کو تعلیم سے دلچسپی نہیں تعلیمی بورڈز میں، ناظم امتحانات لگانے کے بجائے حکومت ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی میں17گریڈ کے سفارشی ناظم امتحانات کو لگانے سے دلچسپی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ناظم امتحانات کے بغیر اندرون سندھ اور کراچی میں میٹرک کے امتحانات کا حال دنیا دیکھ چکی ہے، کہیں پرچے آؤٹ ہو رہے ہیں تو کھلے عام نقل ہورہی ہے، امتحانی پرچے وٹس ایپ ہورہے ہیں اور اب یہی حال انٹر کے امتحانات کا بھی ہوگا۔