ایمزٹی وی (تعلیم/کراچی)کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ اورسندھ بھرکی جامعات کے وائس چانسلرز و دیگر نمائندوں کا اجلاس منعقد ہوا جس میں سندھ کے تعلیمی اداروں میں انتہا پسندی کے بڑھتے ہوئے رجحان سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیاتفصیلات کے مطابق سینٹرل پولیس آفس میں ایڈیشنل آئی جی کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈپارٹمنٹ ثنا اﷲ عباسی کی صدارت میں اجلاس منعقد ہوا جس میں کراچی سمیت سندھ بھر کی 42 جامعات کے وائس چانسلرز اور دیگر نمائندوں نے شرکت کی۔
اجلاس میں سی ٹی ڈی کی جانب سے بتایا گیا کہ دہشت گردوں کی آئندہ کھیپ میں مدرسوں کے مقابلے میں یونیورسٹیز کے طلبا زیادہ ہونگے جبکہ نورین لغاری اور سعد عزیز کا معاملہ اس سوچ کو تقویت دے رہا ہے،اجلاس میں تعلیمی اداروں میں انتہا پسندی کی روک تھام ان کی وجوہات اور ان کے حل کے تلاش پر بھی مختلف پہلوؤں پر غور کیا گیا،اجلاس میں کہا گیا کہ طلبا کو دہشت گردوں سے دور رکھنے کیلیے سوشل میڈیا پر نگاہ رکھنے کی ضرورت ہے،اجلاس میں شریک ایس ایس پی سی ٹی ڈی منیر شیخ نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انتہا پسندی کا خاتمہ مل کر کرنا ہوگا اورسی ٹی ڈی جامعات کی مدد کے لیے ہر وقت تیار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انتہا پسندی کی روک تھام کے لیے انفرادی طور پر تعلیمی اداروںکواپنا کردار ادا کرنا ہوگا اور زیر تعلیم طالبعلموں پر کڑی نگاہ رکھنے کے لیے جامعات کی انتظامیہ کو ویجیلنس کمیٹیاں بنانے کے ساتھ ساتھ سرویلنس کا نظام بھی متعارف کرنا ہوگا۔
منیر شیخ کا کہنا تھا کہا کہ تعلیمی اداروں کے سربراہان اور دیگر نمائندوں کے ساتھ پہلا اجلاس تھا اورآئندہ بھی ایسے اجلاس ہوتے رہیںگے،شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی لیاری کے وائس چانسلر اختر بلوچ کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کو اپنی جامعات کی حدود میں طالبعلموںکی سرگرمیوںکومانیٹر کرنا ہوگا اور ان میں ایسے رجحانات کو خود کاؤنٹر کرنا ہوگا،سوشل میڈیا کے تحت طالب علم کسی سے بھی رابطہ کر سکتے ہیں اور اسے روکنا جامعات کے بس میں نہیں ہے جس کے لیے اقدامات کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔