ایمزٹی وی(تعلیم/اسلام آباد)وفاقی دارالحکومت میں قائد اعظم یونیورسٹی کھول دی گئی اور تدریسی عمل معمول کے مطابق جاری ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق پولیس نے پیراور منگل کی درمیانی شب گرفتار کیے گئے تمام طلبہ کو رہا کردیا جس کے بعد آج صبح یونیورسٹی کھول دی گئی اور تدریسی عمل معمول کے مطابق جاری ہے۔ پولیس کی نگرانی میں تعلیمی سرگرمیاں پرامن ماحول میں جاری ہیں تاہم آج جامعہ میں طلبہ و طالبات کی حاضری معمول سے کم ہے۔ یونیورسٹی میں20 روز بعد پولیس کی نگرانی میں تدریسی عمل بحال ہوا اور پولیس کی بھاری نفری جامعہ میں تعینات ہے۔
قائد اعظم یونیورسٹی کے گزشتہ روز گرفتار کیے گئے 70 سے زائد طلبہ کو مقدمہ درج ہونے کے باوجود رات گئے رہا کردیا گیا۔ پولیس نے ہڑتالی طلبہ کو پیر کی صبح یونیورسٹی کے اندرسے گرفتار کرکے تھانہ شہزاد ٹاؤن، تھانہ بہارہ کہو اور آئی نائن منتقل کیا اور ان کے خلاف تھانہ سیکرٹیریٹ میں تین الگ الگ مقدمات درج کیے ۔ طلبہ پر کارسرکار میں مداخلت، کلاسز کا بائیکاٹ کرانے اور ہنگامہ آرائی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ احتجاج کرنے والے طلباء جامعہ سے خارج اپنے ساتھیوں کی بحالی کا مطالبہ کررہے تھے۔حالیہ کشیدگی کی وجہ مئی میں دو لسانی طلبہ تنظیموں کی درمیان تصادم تھا جس کے بعد تقریباً 40 طلبہ کو یونیورسٹی سے نکال دیا گیا تھا۔ تازہ احتجاجی مظاہرے میں طلبہ نے انتظامیہ کے سامنے 13 مطالبات رکھے جن میں یونیورسٹی سے نکالے جانے والے طلبہ کی جامعہ میں واپسی، اور فیسوں میں ہونے والے اضافے کو واپس لیے جانے کے مطالبات شامل ہیں۔انتظامیہ نے فیسوں میں کمی کا مطالبہ تو مان لیا لیکن وہ 40 طلبہ کو بحال نہ کرنے پر قائم ہے۔
انتظامیہ کی جانب سے فیسوں میں اضافہ واپس لینے کے بعد پیر کو یونیورسٹی کھولی گئی تھی تاہم بعض شرپسند عناصر کو بحال نہ کیا گیا جس پر احتجاج دوبارہ شروع ہوگیا تھا۔