اتوار, 24 نومبر 2024


جوغیرقانونی جامعات میں زیرتعلیم ہیں ان کاتعلیمی نقصان نہیں ہوگا

 

ایمزٹی وی(تعلیم/کراچی)اعلیٰ تعلیمی کمیشن پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد نے کہا ہے کہ وہ طالبعلم جو غیرقانونی جامعات میں زیر تعلیم ہیں ان کا تعلیمی نقصان نہیں ہوگا لیکن ان غیرقانونی جامعات کو چاہیے کہ قانونی تقاضے پورے کریں اور اگر ایسا نہ ہوا تو جامعات میں داخلہ دینے پر مکمل پابندی لگادی جائے گی۔
چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد نے یہ بات جامعہ کراچی میں دوسری انوویشن ٹو انوینشن سمٹ2017 کا افتتاح کرتے ہوئے کہی۔ ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ لیبارٹریوں اور جامعات میں کی جانے والی تحقیق کو مارکیٹ میں متعارف کرایا جائے جامعات کے محققین صنعتوں کو نئی ایجادات کا بتائیں ہمارا کام غیر قانونی تعلیمی اداروں کی نشاندہی کرنا ہے اور وہ ہم پوراکررہے ہیں ہر سال داخلوں سے پہلے عوام کو الرٹ کرتے ہیں ہماری ویب سائٹ پر قانونی اور غیرقانونی تعلیمی اداروں کی فہرست موجود ہے اس کے باوجود بھی اگر طلبہ ان مخصوص جامعات میں داخلہ لیتے ہیں تو وہ بچے نہیں ہوتے انھیں معلوم ہونا چاہیے کہ وہ کس ادارے میں داخلہ لے رہے ہیں۔
ان اداروں کے خلاف کارروائی انتظامیہ کا کام ہے ہم فہرست بنا کر متعلقہ اداروں کو دیتے ہیں پچھلے 2 سال سے ایسی جامعات جنھوں نے این او سی نہیں لیا یا غیرقانونی کیمپس کھولے ہیں انھیں نوٹس دیا ہے اگر وہ قانون پر عمل نہیں کریں گے تو ان کا ادارہ بند کردیا جائے گا تدریس انبیائے کرام کا پیشہ تھا اور اب یہ ذمے داری ہم پرعاید ہوتی ہے جامعات ملک کے معاشی اور سیاسی مسائل کا حل تلاش کرے ملک کو ایک قوم بنانے کی اشد ضرورت ہے۔
دوسروں کی کوتاہی کی نشاندہی کرنے کے بجائے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کی ضرورت ہے تقریب میں جامعہ کراچی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد اجمل، سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر فتح محمد برفت، اساتذہ، طلبہ و طالبات نے شرکت کی حاضرین نے جامعہ کراچی میں دوسری انوویشن ٹو اینویشن سمٹ کو سراہا جس کا مقصد ٹیکنالوجی کی خرید و فروخت ہے سمٹ 2 روز تک جاری رہے گی جس میں 150 سے زائد ریسرچ پیپرز پیش کیے جائیں گے سمٹ میں پوسٹرز نمائش بھی ہوگی اور 16 سے زائد مختلف سیشن ہوں گے۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment