ایمز ٹی وی(کراچی )جامعہ کراچی نے سپریم کورٹ اور سندھ حکومت کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے الحاق شدہ کالج میں ایل ایل بی پروگرام کیلئے وکلاء کے بچوں کیلئے 5 نشستیں مختص کرنےکا فیصلہ کیا ہے اس حوالے سے ٹینویر ٹریک سسٹم پر تعینات قائم مقام رجسٹرار منور رشید نے عدالت میں زیر سماعت لیگل ایجوکشن کے معاملے کو اکیڈمک کونسل کے ایجنڈے میں شامل بھی کر لیا ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ سندھ حکومت گزشتہ سال جامعہ کراچی سے ملحقہ تمام لاءکالجز کا الحاق منسوخ کر کے اس کا الحاق لاءیونیورسٹی سے کرنے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر چکی ہے اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے قانون کی بہتر تعلیم کیلئے اسپیشل کمیٹی برائے لیگل ایجوکیشن بھی قائم کر دی جس کے سربراہ معروف قانون دان حامد خان ہیں اور چاروں صوبوں کے معروف وکلاءاس میں شامل ہیں ساتھ ہی سپریم کورٹ نے تمام جامعات کو الحاق دینے سے بھی روک رکھا ہے اور چاروں صوبوں کے لئے معائنہ کمیٹی قائم کی جا چکی ہیں جو قانون کی تعلیم دینے والی جامعات اور ملحقہ کالجز کا دورہ کر کے اپنی رپورٹ دیں گی۔ سندھ کے کمیشن میں وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیٹی کے نمائندے جاوید میمن، سند ھ ایچ ای سی کے نمائندے ڈاکٹر عبدالقدیر راجپوت ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا نمائندہ اور سندھ بار کونسل کا نمائندہ شامل ہیں۔
ایک ماہر خاتون کے مطابق معاملہ عدالت میں زیرسماعت ہو تو اسے اکیڈمک کونسل یا کہیں اور زیربحث نہیں لایا جا سکتا۔ اکیڈمک کونسل کا اجلاس بدھ 14 فروری کو طلب کیا گیا ہے۔ ایجنڈے میں جامعہ کراچی کے وائس چانسلر کی طرف سے 2018 میں این ٹی ایس کو پاسنگ اسکور کم کر کے 40 فیصد کرنے کے معاملے کو بھی شامل کر لیا گیا ہے۔
ایجنڈے میں اسکالر شپ پروگرام اور ایم فل/ پی ایچ ڈی پروگرام میں داخلوں کیلئے ہائر ایجوکیشن کمیٹی کے آن لائن رجسٹریشن پالیسی کی بھی منظوری دی جائے گی۔