ایمزٹی وی(تعلیم/کراچی)انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے تحت پیر کو چھے روز انتظامیہ کے خلاف اور اپنے مطالبات کے حق میں صبح 11بجے احتجاجی مظاہرہ ہوگا بلکہ پہلی مرتبہ امتحانی امور کا مکمل بائیکاٹ بھی کیا جائے گا، جامعہ کراچی کے ملازمین اور افیسرز پہلے ہی اساتذہ کے مطالبات کی حمایت کرچکے ہیں اور روزانہ اساتذہ کے ساتھ احتجاج مین شریک بھی ہورے ہیں، ڈاکٹر ایس ایم طحہ کی سربراہی میں اساتذہ، ملازمین، اور افسیرز پر مشتمل ایکشن کمیٹی بھی تشکیل دی جاچکی ہے جس میں تمام صدور اور سکریٹریز شامل ہیں۔
ایکشن کمیٹی کے مطابق تمام فیصلے مل کر کیئے جائیں گے کیوں کی انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے ایک عہدیدار جن کے پاس منافع بخش انتظامی عہدہ بھی ہے احتجاج ختم کرنے کی کوشش کی تھی مگر جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی وجہ سے کامیاب نہیں ہوسکے تھے، انجمن اساتذہ کے احتجاجی مظاہرے کے بعداساتذہ کا اجلاس عمومی ہوگا جس کی صدارت ڈاکٹر جمیل کاظمی کریں گے، انجمن کے سکریٹری ڈاکٹر میعز نے تمام اساتذہ کو شرکت کی دعوت دی ہے ادہر
جامعہ کراچی کے شعبہ ابلاغ عامہ کے اسٹنٹ پروفیسر اسامہ شفیق کے مطابق جامعہ کراچی میں ایک سال کی قلیل مدت میں متعدد بار اساتذہ و طلباءکو حبس بے جا میں رکھنے اور پراسرار گمشدگی کا معاملہ یقیناً ہر استاد اور طالب علم کے لیے انتہائی تشویشناک ہے. یہ معاملہ اجلاس عمومی میں اٹھایا جائے گا۔ اسامہ شفیق کے مطابق جامعات جوکہ عملی آزادی اور اظہار آزادی رائے کا منبع ہیں وہاں پر اظہار آزادی رائے کو روکنے کی کوشش معاشروں میں عدم برداشت کو جنم دیتی . جامعہ کراچی کے اساتذہ و طلباء کی پراسرار گمشدگی، حبس بے جا میں رکھنا نہ صرف حکومت کی جانب سے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کی نفی ہے بلکہ خود سیکورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے.
اس ضمن میں ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ انجمن اساتذہ جامعہ کراچی اساتذہ و طلباء کی پراسرار گمشدگی اور حبس بے جا میں رکھنے کے خلاف چیف جسٹس سپریم کورٹ سے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ کرے تاکہ اساتذہ کی پراسرار گمشدگی کےحقائق کو سامنے لایا جاسکےاوراساتذہ و طلباء میں پھیلے عدم تحفظ کا خاتمہ ہو۔