ایمزٹی وی( کراچی/تعلیم)آل سندھ یونیورسٹیز ایمپلائز فیڈریشن صوبہ سندھ کا اجلاس جامعہ کراچی میں منعقد ہوا ۔ اجلاس میں لیوانکیشمنٹ کی ادائیگی کے علاوہ دیگراہم امور بھی زیر بحث آئے ۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ کہ لیوانکیشمنٹ کی ادائیگی کو یقینی بنانے کے لئے تمام یونیورسٹیز کے وائس چانسلر ز کو خطوط ارسال کردیئے گئے تھے جس پر عمل درآمد نہیں ہوا ہے چنانچہ مسائل کو حل نہ کیئے جانے کی صورت میں پیر4 جون سے صوبہ سندھ کی تمام سرکاری یونیورسٹیز میں علامتی طور پر احتجاج کا سلسلہ شروع کردیا جائے گا ۔ لہذا اس فیصلے کی توفیق کرتے ہوئے اگر سندھ کی تمام سرکاری یونیورسٹیز میں لیوانکیشمنٹ کی ادائیگی کو یقینی نہیں بنایا گیا تو چار جون سے صبح ۱۰ سے ۱۱ علامتی احتجاج کے طور پر سیاہ پٹیاں باندھ کر صوبہ سندھ کی تمام یونیورسٹیز میں احتجاج کا سلسلہ شروع کردیا جائے گا ۔ اجلاس میں سندھ کی تمام سرکاری یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز سے اپیل کی گئی کہ وہ کہ اپنی یونیورسٹیزمیں آئین اور قانون کی بالادستی کو یقینی بناتے ہوئے گریڈ ۱ تا 16 کے
ملازمین کے جائز حقوق فوری بحال کریں اور انہیں وہ تمام مراعات دی جائیں جو انکا بنیادی حق ہیں بلخصوص ماہ رمضان کے مبارک مہینے میں لیوانکیشمنٹ کی ادائیگی کی جائے نیز انتظامی عہدہ پے قابض غیر قانونی تقرریوں کو کالعدم قرار دیکر قواعد و ضوابط کے تحت سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ریٹائرڈ شخصیات کو انتظامی عہدوں سے تمام یونیورسٹیز سے فوری برطرف کیا جائے ۔ بلخصوص لمس یونیورسٹی اور لیاری میڈیکل یونیورسٹی میں غیر تدریسی ملازمین کے ساتھ ظلم و زیادتی کا جو سلسلہ جاری ہے ،ختم کیا جائے اور لیوانکیشمنٹ کی ادائیگی کو یقینی بنایا جائے ۔ اجلاس میں چیف جسٹس آف پاکستان ، و دیگر مقتدر اداروں سے اپیل کی گئی کہ تمام یونیورسٹیز میں یکساں مراعات دی جائیں یہ پالیسی ۲۰۱۱ میں گورنر ہاؤس کے لیٹرسے وضع کی جاچکی ہے ،جس میں (تمام یونیورسٹیزکے ملازمین کو یکساں مراعات حاصل ہوں) بلا تفریق اس پے عمل درآمدکروایا جائے تاکہ بڑھتاہوا طبقاتی فرق ختم ہو اور تعلیمی اداروں میں اقرباء پروری اور دیگر غیر قانونی اقدامات کی بیغ کنی کی جائے تاکہ تعلیمی اداروں کو تباہ ہونے سے بچایاجائے ۔ مسائل حل نہ ہونے کی صورت میں احتجاج کا دائرہ وسیع کردیا جائے گا۔