کراچی : چئیرمین اسٹوڈینس پیرینٹس فیڈریشن آف پاکستان ندیم مرزا نےوبا کے خاتمے یا ویکسینیشن کا عمل مکمل کئے بغیر ملک کے تمام تعلیمی ادارے نہ کھولنےکامطالبہ کردیا۔
چئیرمین اسٹوڈینس پیرینٹس فیڈریشن آف پاکستان ندیم مرزا کاکہناہےکہ این سی او سی کےہونے اجلاس میں نویں سے بارھویں تک تعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان متوقع ہے آخر ایسی کیا مجبوری ہے کہ بدترین وبائی دور میں بچوں کی صحت پر داؤ پر لگایا جا رہاہے اسکول اور بازار بند ھونے سے کرونا کے مریضوں میں کمی ہوئی ہے جسے ایک بار پھر بڑھانے کی تیاری ہورہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ بچوں سے کرونا ایس او پیز فالو کروانا اسکول میں ھر وقت ماسک پہنانا ناممکن ہےکسی ایک تعلیمی ادارے میں ایس او پیز فالو نہیں ہورہے تھے بازار، تقریبات، اور تفریح گاہوں میں روز جانا ضروری نہیں ھوتا مگر تعلیمی اداروں میں روزانہ تین سو سے ھزار لوگوں کا اجتماع ہوتاہے جو کرونا میں تیزی سے اصافہ کا موجب بنے گاوبا کے خاتمے یا ویکسینیشن کا عمل مکمل کئے بغیرملک کے تمام تعلیمی ادارے نہ کھولے جائیں امتحانات کا ڈرامہ بند کیا جائے
انہوں نے کہاکہ یہ پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے مالکان کا لکھاہواہے 14 مہینے میں ایک ماہ اسکول مشکل سے کھلیں ہیں بغیر پڑھائے کون سے امتحانات لینے کی تیاریہورہی ہے۔ وبا نے بچوں کی تعلیم کو تباہ کر دیا ھے فیسوں کی لالچ میں محکمہ تعلیم پرائیویٹ تعلیمی ادارے مل کر بچوں کی قابلیت اور مستقبل تباہ کر رہے ہیںاین سی او سی وزرات تعلیم تمام سرکاری اور پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو پابند کرے کہ وہ طلباء کو فیس میں مارچ 2020 سے پچاس فیصد رعایت دیں
جبکہ حکومت بھی 20 فیصد فیس کا امدادی پیکج دے فیسوں میں رعایت کا کوئی قانون موجود نہیں اس لئے عدالتیں والدین کے حق میں کوئی فیصلہ کرنے سے قاصر ہیں حکومت فیسوں میں رعایت سرکاری حکم نامہ کے ذریعے کر سکتی ہےجس میں اب تاخیر نہیں ھونی چاھیے فیسوں میں 50 فیصد رعایت نہیں دی گئی تو پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں پڑھنے والے ڈھائی کڑور میں سے ایک کڑور طلباء تعلیم جاری نہیں رکھ سکیں گے۔
میڈیا، سوشل میڈیا پر پیرینٹس ملک گیر احتجاج کر رہے ہیں اور ان کی آواز کوئی نہیں سن رہا جو کہ سراسر ظلم و زیادہ ہےوالدین کے احتجاج کو نظر انداز کرنے سے عالمی دنیا میں پاکستان کے تعلیمی نظام پر انگلیاں اٹھ سکتی ہیں۔