پیرو کے دارالحکومت لیما میں ایک ریسٹورانٹ’سینٹرل‘ ہے، جو دنیا کے بہترین ریستورانوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ یہ ریسٹورانٹ ایک ایسے نوجوان لڑکے نے بنایا ہے جو قطعاً پروفیشنل کھانا پکانے والا نہیں تھا۔
ورخیلیو مارٹینز پیرو کے دارالحکومت لیما میں اسکیٹ بورڈ پر ادھر اُدھر گھومتا پھرتا ایک نوجوان تھا اور پھر ایک دن اُس کو ایک حادثہ پیش آ گیا اور پروفیشنل اسکیٹ بورڈر بننے کا اس کا خواب بکھر گیا۔ اسکیٹ بورڈ سے گرنے پر اُس کی ہنسلی کی ہڈی سنگین انداز میں ٹوٹ گئی تھی اور اُسے رو بہ صحت ہونے میں کئی ماہ لگ گئے۔
اِس واقعے کے بعد ایک دن اُس نے اپنے ملکی دارالحکومت لیما میں ایک ریسورانٹ کھولنے کا فیصلہ کر لیا۔
ورخیلیو کے ریسٹورانٹ کا نام ’سینٹرل‘ ہے اور لاطینی امریکا میں اِس کو بہترین ریسٹورانٹ کا اعزاز حاصل ہے جب کہ عالمی سطح پر پچاس بہترین ریستورانوں میں اِس کا مقام چوتھا ہے۔ ورخیلیو کا کہنا ہے کہ جب وہ اسکیٹ بورڈ کو چھوڑ کر پہلی مرتبہ کٹنگ بورڈ لے کھڑا ہوا تو اُس کے اندر یہ سوچ ابھری کہ وہ تو پیدا ہی کچن میں کام کرنے کے لیے ہوا تھا۔ اڑتیس برس کے ورخیلیو مارٹینز کا کہنا ہے کہ وہ ہمیشہ سے ایسے کام کرنا چاہتا تھا جن میں گہری سوچ اور ارتکاز کا بھرپور عمل دخل ہو اور کوکنگ سے بہتر کوئی بھی غور و فکر کا کام نہیں ہے۔
ورخیلیو کی اٹھائیس برس کی بیوی پیا ہے۔ اُس نے اپنی بیوی پیا کو اپنی ذات کا محور اور کچن کا بہترین لیڈر قرار دیا ہے۔ وہ مزید کہتا ہے کہ کچن ہی اُس کا جِم ہے اور اُس کی جسمانی او دماغی قوتیں اِسی کچن میں بحال ہوتی ہیں۔ لیما کے ’سینٹرل‘ کیفے کو پیا ہی کنٹرول کرتی ہے۔ اِس کے بوفے کی قیمت 120 ڈالر فی شخص ہے۔یہریسٹورانٹ انتہائی ایکو سسٹم کے ماحول میں قائم ہے۔ اِس کے اندر بوفے کے لیے مختلف کھانے پندرہ میزوں پر سجائے جاتے ہیں
ورخیلیو مارٹینز نے اپنے ریسٹورانٹ کی کامیابی کے بعد اِس کی مزید دو شاخیں کھول دی ہیں۔ ان میں ایک لندن اور دوسری خلیجی ریاست دبئی میں ہے۔ اُس کا کہنا ہے کہ اِن کے ریسٹورانٹ میں ایسی آبی خوراک استعمال کی جاتی ہیں جو صرف سمندر کے گہرے پانیوں ہی میں دستیاب ہوتی ہے۔ پیرو کے ’سینٹرل‘ کیفے میں ورخیلیو مارٹینز نے اپنے ملک کی مقبول سبزیوں کو نہایت عزت اور توقیر سے پیش کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ ان میں خاص طور پر آلُو اور کُونوا بوٹی کے بیج نمایاں ہیں۔
ورخیلیو مارٹینز اب کوکنگ یا خوراک سازی کو ایک سائنسی مضمون کے طور پر متعارف کروانا چاہتے ہیں۔ اُس کا کہنا ہے کہ دسترخوان پر سجنے والے کھانوں میں اختراعات کا عمل جاری و ساری رہتا ہے اور اِس عمل کو محفوظ رکھنا بھی ضروری ہے۔ ورخیلیو کے مطابق وہ اپنے ملک پیرو میں کھانے کی لیبارٹریوں کے ساتھ تحقیقی ادارے قائم کرنے کی منصوبہ بندی کیے ہوئے ہے۔