ایمزٹی وی (اسلام آباد) (اے پی پی) زرعی واقتصادی ماہرین نے کہا ہے کہ پھلوں اور فصلوں کے پک کر تیار ہو جانے کے بعد برداشت کے عمل میں احتیاطی تدابیر اختیار کرکے سالانہ 5 ارب ڈالر کا قیمتی زرمبادلہ بچایا جا سکتا ہے۔ پکنے کے بعد برداشت کے عمل میں احتیاطی تدابیراختیارنہ کرنے سے پھلوں اور سبزیوں کی پیداوار میں 30 فیصد جبکہ غذائی اجناس کی پیداوار میں7 تا 8 فیصد کا نقصان ہو رہا ہے۔ پھلوں، سبزیوں اور زرعی اجناس کے نقصان کی بڑی اور بنیادی وجہ سٹوریج اور پیکنگ کی ناکافی سہولیات اور طریقہ کار ہے۔ اس سے نہ صرف کاشتکاروں کو سالانہ اربوں روپے کے نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے بلکہ غذائی خود کفالت اور غذائی تحفظ کے مسائل بھی پیدا ہوتے ہیں۔ زرعی ماہرمیاں عبید اللہ نے تجویز دی کہ آلو اور پیاز جیسی سبزیوں کے نقصانات میں کمی کےلئے ان سبزیوں کو نیٹ کے تھیلوں میں پیک کیا جائے جبکہ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے کئی ترقی پذیر ممالک میں غلہ کو ذخیرہ کرنے کےلئے 15سوتا 25 کلوگرام کی استعداد کے حامل ٹین کے تیار کردہ چھوٹے سیلوز فراہم کئے جارہے ہیں۔ پاکستان میں بھی غلے کو چھوٹے پیمانے پر ذخیرہ کرنے کے لئے یہی طریقہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ میاں عبیداللہ نے کہا کہ اس کے علاوہ زراعت کے شعبہ میں توانائی اور پانی بھی ضایع ہو رہا ہے جسکے خاتمے سے زراعی مداخلت میں کمی کی جاسکتی ہے۔ مارکیٹ اکانومی کی تجزیہ کاربینش طور نے اس حوالے سے کہا ہے کہ پاکستان غیر ملکی معاونت کے بغیراپنی پیداوار میں نمایاں اضافہ کر سکتا ہے۔ اگر زرعی شعبہ میں ہونے والے نقصانات پر قابو پا لیا جائے اور اس حوالے سے کسی بھی قسم کے اضافی اخراجات کی ضرورت نہیں ہے صرف پہلے سے دستیاب وسائل کے بہتر استعمال اور بہتر حکمت عملی سے کاشتکاروں کی آمدنی کو بڑھایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں توانائی کے ضیاع کا بنیادی سبب ناقص میٹریل سے تیار کئے جانے والے متروک اور پرانی ٹیکنالوجی کے حامل آلات ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ جدید ترین بین الاقوامی ٹیکنالوجی سے استفادہ کو فروغ دیا جائے جس سے تیل کے درآمدی بل میں کمی کے ذریعے قیمتی زرمبادلہ بھی بچایا جاسکے گا۔
پھلوں اور فصلوں کی برداشت کے عمل میں احتیاطی تدابیر اختیار کرکے سالانہ 5 ارب ڈالر کا قیمتی زرمبادلہ بچایا جا سکتا ہے، ماہرین
- 02/12/2014
- K2_CATEGORY اسلام آباد
- 1986 K2_VIEWS
Leave a comment