ایمزٹی وی(انٹرنیشنل) ناروے دنیا کا وہ پہلا ملک بن گیا ہے جہاں ملک بھر میں جنگلات کی کٹائی پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
یہ فیصلہ عالمی حدت میں اضافہ یا گلوبل وارمنگ کے خطرات کو کم کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ پورے ملک میں نہ صرف جنگلات کی کٹائی پر پابندی عائد کردی گئی ہے بلکہ حکومت درختوں سے بنائی جانے والی مصنوعات پر پابندی پر بھی غور کر رہی ہے۔
برازیل کے شمالی حصہ میں پارہ نامی علاقہ ۔ کبھی اس پورے رقبہ پر جنگلات تھے نارویئن پارلیمنٹ نے پابندی کے بل کے مسودے میں شامل اس شق کی بھی منظوری دی جس کے تحت ناروے ان غیر ملکی کمپنیوں میں سرمایہ کاری نہیں کرے گا جو بالواسطہ یا بلاواسطہ جنگلات کی کٹائی میں مصروف ہیں۔
یہ اقدام اس معاہدے کی ایک کڑی ہے جو ناروے نے 2014 میں نیویارک میں ہونے والے کلائمٹ سمٹ میں کیا تھا جس میں ناروے، جرمنی اور برطانیہ نے ایک مشترکہ معاہدے کے تحت قومی سطح پر جنگلات کی کٹائی میں کمی کرنے کا عزم کیا۔
ناروے نے اس پابندی کو اپنی قومی پالیسی کا بھی حصہ بنالیا ہے جس کے تحت درختوں سے بنائی جانے والی مصنوعات کی جگہ متبادل مصنوعات اور ان کی صںعتوں کو فروغ دینے پر کام کیا جائے گا۔ ناروے اس سے قبل بھی کئی ماحول دوست اقدامات اٹھا چکا ہے۔ ان اقدامات کی بدولت ناروے میں پچھلے 7 سالوں میں جنگلات کی کٹائی میں 75 فیصد کمی آچکی ہے۔
ناروے جنگلات کو بچانے کے لیے لائبیریا اور انڈونیشیا کو بھی امداد دے چکا ہے۔ 2008 میں ناروے نے برازیل کو 1 بلین ڈالر امداد دی جس کے تحت اب برازیل ایمیزون کے جنگلات کو تباہی سے بچانے کے لیے کام کرہا ہے۔
ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں موجود گھنے جنگلات جنہیں رین فاریسٹ کہا جاتا ہے، اگلے 100 سال میں مکمل طور پر ختم ہوجائیں گے۔ جنگلات کی کٹائی عالمی حدت میں اضافہ یعنی گلوبل وارمنگ کا ایک اہم سبب ہے جس کے باعث زہریلی گیسیں فضا میں ہی موجود رہ جاتی ہیں اور کسی جگہ کے درجہ حرارت میں اضافہ کرتی ہیں۔