Friday, 29 November 2024


گلیشیئر کے حوالے سے تشویشناک بات سامنے آگئی

ایمز ٹی وی (ٹیکنالوجی)انٹارکٹیکا پر ہزاروں کی تعداد میں پراسرار نیلگوں جھیلیں نمودار ہوچکی ہیں لیکن ماحولیاتی ماہرین کے نزدیک یہ خوش ہونے کا مقام نہیں بلکہ تشویش کی بات ہے۔ برطانوی ماہرین نے مشرقی انٹارکٹیکا کے لینگہوودی گلیشیئر کی 2000 سے 2013 کے درمیان لی گئی سیکڑوں تصاویر اور موسمیاتی اعداد و شمار کا تفصیلی جائزہ لیا تو انہیں معلوم ہوا کہ اس علاقے میں تقریباً 8 ہزار جھیلیں وجود میں آچکی ہیں۔

یہ بات انہیں اس لیے زیادہ تشویش ناک لگ رہی ہے کیونکہ اس سے پہلے گرین لینڈ کی برفانی چادر میں بھی 2011 سے 2014 کے دوران ایسی ہی جھیلیں بنتی دیکھی گئی تھیں جن کے باعث وہاں سے ایک ہزار ارب ٹن برف گھل کر ختم ہوگئی تھی۔ آسان الفاظ میں یوں سمجھا جائےکہ گرین لینڈ کی برف میں جھیلیں بننے کی وجہ سے اس کے پگھلنے کی رفتار تیز ہوگئی تھی۔

عالمی تپش (گلوبل وارمنگ) کے باعث اب تک قطب شمالی (آرکٹک) اور شمالی نصف کرے پر پڑنے والے اثرات کا زیادہ مطالعہ کیا گیا ہے جب کہ عمومی خیال یہی کیا جاتا رہا ہے کہ قطب جنوبی (انٹارکٹیکا) اور اس کے ارد گرد جنوبی نصف کرے پر ماحولیاتی تبدیلیوں کا اثر نسبتاً کم پڑا ہوگا۔مشرقی انٹارکٹیکا کو بطورِ خاص ماحولیاتی تبدیلیوں سے محفوظ سمجھا جاتا تھا اسی لیے پہلے یہاں کچھ خاص توجہ نہیں دی گئی۔ لیکن یہ پہلا موقعہ ہے جب عالمی تپش کے اثرات مشرقی انٹارکٹیکا پر بھی بہت نمایاں طور پر دیکھے گئے ہیں۔

13 سالہ عرصے میں انٹارکٹیکا کی برف میں جھیلوں کی اتنی بڑی تعداد کا نمودار ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ زمین کے ایک خطّے میں کی جانے والی کارروائی کے اثرات دور دراز علاقوں تک بھی پہنچ سکتے ہیں اور ماحولیاتی عدم توازن کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔ برطانوی ماہرین کے مطابق اگر یہ جھیلیں معمول کی ہوتیں تو اپنے بننے کے کچھ عرصے بعد ہی خود بخود غائب ہوجاتیں اور ان کی جگہ برف واپس آجاتی۔ لیکن 13 سال پر محیط مشاہدات کے دوران ایسا بہت کم دیکھنے میں آیا۔

نئی بننے والی بیشتر جھیلیں اب تک نہ صرف یہ کہ برقرار ہیں بلکہ ان میں وسعت پذیری کا رجحان بھی نمایاں ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ انٹارکٹیکا بالعموم اور مشرقی انٹارکٹیکا بالخصوص ماحولیاتی اثرات کا شدت سے شکار ہورہے ہیں۔ ہزاروں مربع کلومیٹر پر پھیلے ہوئے برفانی تودوں اور گلیشیئروں پر بننے والی یہ نیلگوں جھیلیں جنہیں ’’سپرا گلیشیئل لیکس‘‘ بھی کہا جاتا ہے ان کے پگھلنے اور دوبارہ بننے سے متعلق ہمیں اولین معلومات فراہم کرسکتی ہیں۔ کسی خاص مدت کے دوران ایسی جھیلوں کی تعداد اور گہرائی، دونوں مجموعی طور پر یہ بتاسکتی ہے کہ اس علاقے میں درجہ حرارت کی مجموعی کیفیت کیسی رہی اور علاقے کے ماحول پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوئے۔

Share this article

Leave a comment