Friday, 29 November 2024


صارفین سے موبائل کارڈز پر وصول کیے جانے والے ٹیکس پر جواب طلب

ایمز ٹی وی (تجارت) سینیٹ کی ذیلی کمیٹی نے موبائل کمپنیز کی جانب سے صارفین سے موبائل کارڈز پر وصول کیے جانے والے ٹیکس پر جواب طلب کرلیا، موبائل کمپنیز طویل عرصے سے ان صارفین سےبھی ٹیکس وصول کررہی ہیں جن پر یہ ٹیکس عائد نہیں ہوتا۔ یہ معاملہ سینیٹر داؤد خان اچکزئی کی صدارت میں قانون سازی کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں اٹھایا گیا۔ سینیٹر داؤد کہتے ہیں کہ یہ معاملہ انہوں نے اٹھایا، ان کا ماننا ہے کہ موبائل کمپنیاں اپنے تمام صارفین سے برابر ٹیکس وصول کررہی ہیں جو ناانصافی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صارفین کی جانب سے 100 روپے موبائل لوڈ کروانے پر ہر بار ودہولڈنگ اور دیگر ٹیکس کی مد میں تقریباً 35 روپے کی کٹوتی کی جاتی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسا میکنزم بنایا جائے جس سے ٹیکس کی وصولی صرف انہی صارفین سے ہو جو ٹیکس ادا کرنے والی کٹیگری میں آتے ہیں۔ اے این پی کے سینیٹر کا مزید کہنا تھا کہ بہت سے موبائل صارفین ایسے ہیں جو ماہانہ بمشکل 8ہزار روپے کماتے ہیں، ایسے تمام لوگوں پر ٹیکس کا اطلاق نہیں ہوتا تو پھر وہ موبائل کارڈز پر ٹیکس کیوں ادا کریں؟ ودہولڈنگ اور اس قسم کے دیگر ٹیکس ان صارفین سے وصول کیے جارہے ہیں جو نیشنل ٹیکس نمبر رکھتے ہی نہیں۔

سینیٹر داؤد نے بتایا کہ سب کمیٹی نے پی ٹی اے( پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی) سے ان تمام صارفین کو ٹیکس ادائیگی سے مبرا کرنے کا کہا ہے جوٹیکس ادا کرنے والی کٹیگری میں نہیں آتے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پی ٹی اے سے ایسا سسٹم بنانے کا کہا گیا ہے جس کے تحت غریب افراد کو ٹیکس ادائیگی سے چھوٹ فراہم کی جاسکے، پی ٹی اے کے عہدیداران نے ہمیں مطلع کیا ہے کہ وہ کبینٹ سیکریٹریٹ کی بنائی گئی پالیسی پر عمل کریں گے۔ ذیلی کمیٹی کے کنوینئر کا مزید کہنا تھا کہ موبائل کمپنیوں نے ایک عام شخص پر سالانہ لاکھوں کمانے والے افراد کے برابر ٹیکس کا بوجھ لاد دیا ہے جو سراسر تفریق ہے۔

اس حوالے سے سینیٹ کی ذیلی سب کمیٹی نے اگلے اجلاس کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے رابطے کا فیصلہ کیا ہے ،جس میں غریب صارفین کو ٹیکس سے چھوٹ دینے کے طریقوں پر غور کیا جائے گا۔ سینیٹر داؤد خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ ہم جلد ہی غریب صارفین کو موبائل کارڈز پر وصول کیے جانے والے ٹیکس سے چھٹکارا دلانے کے طریقے پر غور کریں گے، اس کے لیے ہم نے ایف بی آر سے متعلقہ افراد کو دعوت دینے کافیصلہ کیا ہے۔

Share this article

Leave a comment