Friday, 29 November 2024


ہنڈا موٹرسائیکل نے فروخت کے تمام ریکارڈ توڑ دیے


ایمز ٹی وی (تجارت) موٹر سائیکلیں بنانے والی کمپنی ہنڈا اٹلس نے گزشتہ ماہ سب سے زیادہ موٹرسائکلیں فروخت کرنے کا ریکارڈ بنایا ،اکتوبر میں ہنڈا کی 80 ہزار 479 موٹرسائیکلیں فروخت ہوئیں، اس سے پہلے اگست میں ہنڈا کی 76 ہزار 309 موٹر سائیکلیں فروخت ہوئیں تھیں۔ جہاں اکتوبر میں ہنڈا کی ریکارڈ موٹرسائیکلیں فروخت ہوئیں، وہیں کمپنی کی جانب سے ریکارڈ موٹر سائیکلیں تیار بھی کی گئیں، کمپنی کی جانب سے اکتوبر میں تیار کی جانے والی موٹر سائیکلوں کی تعداد 80 ہزار 600 ہے، جب کہ کمپنی نے اگست میں 76 ہزار 600 موٹر سائیکلیں تیار کی تھیں۔

ہنڈا کمپنی نے رواں سال جنوری میں 73 ہزار 259 جب کہ اپریل میں 73 ہزار 78 موٹر سائیکلیں فروخت کیں، ہنڈا موٹر سائیکل کے دو ماڈل سی ڈی 70 سی سی اور سی جی 125 کی طلب زیادہ ہے اور دونوں پریمیم رقم میں تاحال فروخت ہو رہی ہیں، جس وجہ سے کمپنی کو دونوں ماڈلز کی موٹر سائیکلوں کی فراہمی یقینی بنانے میں مشکلات درپیش ہیں۔ سالہا سال سے ہنڈا کمپنی کی جولائی سے اکتوبر تک ریکارڈ فروخت ہوتی ہے، اس سال کمپنی نے اسی دورانیے میں 2 لاکھ 90 ہزار 485 موٹر سائیکلیں فروخت کیں۔ ہنڈا کی حریف کمپنیاں سوزوکی اور یاماہا، ہنڈا کی پیداوار اور کھپت دیکھ کر اگرچہ اپنی پیداواری صؒلاحیت بڑھانے پر مسلسل کام کر رہیں ہیں مگر پھر بھی وہ فروخت میں ہنڈا سے پیچھے ہیں۔

یاماہا اور سوزوکی کی 150 سی سی کی کھپت قدرے بہتر ہے، جولائی میں سوزوکی کی 5 ہزار 820 موٹر سائیکلیں فروخت ہوئیں جب کہ ایک سال قبل سوزوکی کی 5 ہزار 630 موٹر سائیکلیں فروخت ہوئی تھیں، یاماہا کی فروخت میں سالانہ 34 اعشاریہ ایک فیصد کمی ہوئی ہے، یاماہا نے جولائی سے اکتوبر کے ایک سال دورانیے میں 4 ہزار 158 موٹر سائیکلیں فروخت کیں۔ مقامی سطح پر تیار ہونے والی کاروں کی فروخت میں سالانہ 7 فیصد تک کمی دیکھی گئی، جولائی سے اکتوبر کے ایک سال دورانیے میں 55 ہزار 859 کاریں فروخت ہوئیں،کم فروخت کی وجہ سے سوزوکی بولان کی جانب سے پنجاب ٹیکسی اسکیم کی گاڑیاں بھی کچھ ماہ قبل ختم کردی گئیں۔ سوزوکی بولان کی فروخت میں 53 فیصد کمی دیکھی گئی، سوزوکی بولان کی کل 6 ہزار 124 کاریں فروخت ہوئیں، جب کہ سوزوکی مہران کی کھپت میں بھی 4 اعشاریہ 2 فیصد کی تنزلی ہوئی، سوزوکی مہران کی کل 11 ہزار 343 کاریں فروخت ہوئیں۔

ٹویوٹا کرولا کی کاروں کی فروخت میں بھی 9 اعشاریہ 8 فیصد کمی ہوئی، ٹویوٹا کو جولائی سے اکتوبر کے دورانیے میں 16 ہزار 609 کاریں فروخت کرنے میں کامیابی ملی، جب کہ اسی عرصے کے دورانیے میں ہنڈا سوک اور ہنڈا سٹی کی مجموعی کھپت میں 37 اعشاریہ 2 فیصد اضافہ ہوا، جولائی سے اکتوبر تک ہنڈا کی 11 ہزار 59 کاریں فروخت ہوئیں۔ سوزوکی سوِفٹ کی مانگ میں 6 اعشاریہ 5 فیصد اضافہ ہوا اور اس کی 1383کاریں فروخت ہوئیں جب کہ سوزوکی کلٹس کی فروخت میں 7 اعشاریہ 2 فیصد کمی ہوئی اور اس کی صرف 4 ہزار 510 کاریں فروخت ہو پائیں، سوزوکی ویگن آر کی کل 4 ہزار 831 کاریں فروخت ہوئیں، ویگن آر کی فروخت میں گزشتہ سال کے مقابلے 88 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

مجموعی طور پر ملک بھر میں مالی سال 2016 اور 2017 کے ابتدائی چار ماہ میں 63 ہزار 633 ہلکی تجارتی گاڑیاں فروخت ہوئیں، جو گزشتہ سال کے مقابلے 15 فیصد کم فروخت ہوئیں۔ کاروں کی صنعت سے وابستہ ھاشم سہیل کے مطابق اپنا روزگار ٹیکسی اسکیم کے تحت مالی سال 2016، 2017 میں ہلکی تجارتی گاڑیوں کی فروخت حوصلہ افرا ہے کیوں کہ رواں سال مقامی سطح پر تیار کی گئی تمام گاڑیوں کی فروخت میں 13 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا، جب کہ استعمال شدہ درآمد کی گئی گاڑیوں کی کھپت ابھی تک سالانہ 55 ہزار سے 60 ہزار تک ہے۔ ہاشم سہیل کےمطابق سوزوکی نے جولائی سے اکتوبر کے دوران کل 34 ہزار 174 کاریں فروخت کیں، ٹیکسی اسکیم کی وجہ سے سوزوکی کی راوی اور بولان کاروں کی فروخت میں 26 فیصد کمی دیکھی گئی۔ ٹیکسی طرز کی گاڑیوں کی کھپت میں سالانہ 17 فیصد تک اضافے کا مطلب ہے کہ سوفٹ ویگن آر اور سوفٹ ماڈل کی گاڑیوں کی مانگ بڑھی ہے۔

انڈس موٹرز نے گاڑیوں کی تیاری کے وقت کچھ نقائص کے باعث 9 فیصد گاڑیوں کی فروخت روک دی، جب کہ انڈس نے مجموعی طور پر ایک سال کے دورانیے میں 18 ہزار 400 گاڑیاں بیچیں، ہنڈا سوک کے نئے ماڈل آنے کی وجہ سے کورولا کی فروخت میں 20 فیصد کمی ہوئی،نیو ہلکس ریوو کی وجہ سے ہلس کی کھپت میں بھی 91 فیصد کمی واقع ہوئی۔ ہنڈا اٹلس کی جانب سے صارفین کی خواہشات کو مدنظر رکھ کر اپنی مصنوعات میں مسلسل بہتری کی وجہ سے ہنڈا کی مصنوعات کی فروخت میں اضافہ ہوا. ملک میں ٹریکٹرز کی فروخت میں 27 فیصد اضافہ دیکھا گیا، سال کے پہلے چار مہینوں میں 11 ہزار 646 ٹریکٹرز فروخت ہوئے، جب کہ صرف اکتوبر میں ہی ٹریکٹرز کی فروخت میں 93 فیصد اضافہ ہوا۔ ٹریکٹرز کی فروخت میں اضافے کا ایک سبب جی ایس ٹی کم ہونا اور حکومت کی جانب سے مقامی کاشت کاروں کو سہولیات فراہم کرنا ہے۔

Share this article

Leave a comment