Friday, 29 November 2024


وزیر اعظم کی ناراضگی کا شکار دو پولیس افسران معطل

ایمز ٹی وی (اسلام آباد) وزیر اعظم نواز شریف نے اسلحہ کی نمائش پر گرفتار ہونے والے ایک مذہبی رہنما کے ساتھ مبینہ رعایت برتنے پر اسلام آباد پولیس کے دو سینئر افسران کو معطل کر دیا۔اہل سنت ولجماعت کے مفتی تنویر عالم فاروقی کوبدھ کی رات مسلح ذاتی محافظوں کے ہمراہ گھومنے پھرنے پر گرفتار کیا گیا تھا، تاہم وہ جمعرات کو ایک سول عدالت سے ضمانت حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔اسلام آباد پولیس کے ایک جاری بیان میں بتایا گیا کہ پولیس نے گرفتار ہونے والوں پر معمولی دفعات لگائی تھیں۔وزیر اعظم نے جمعرات کو رات گئے سینئر سپرنٹنڈنٹ اسلام آباد پولیس عصمت اللہ جونیجو اور ایک اور سینئر پولیس افسر کو مبینہ رعایت برتے پر معطل کر دیا۔

سرکاری ترجمان کے مطابق، وزیر اعظم نے معطل پولیس افسران کے خلاف کارروائی کا حکم دیا تاکہ ایک ایسے وقت میں جب ملک دہشت گردی کا سامنا کر رہا ہے، انہیں دوسرے افسران کے لئے مثال بنا دیا جائے۔بیان کے مطابق جب مفتی تنویر کی گاڑی کو روکا گیا تو ان کے محافظ اسلحہ کی کھلے عام نمائش نہیں کر رہے تھے لہذا پولیس کو محسوس ہوا کہ ان پر سخت دفعات نہیں لگائی جا سکتیں۔خیال رہے کہ بدھ کو پولیس اور رینجرز کی مشترکہ پیٹرولنگ ٹیم نے ترامری چوک میں مسلح افراد بردار ایک ڈبل کیبن گاڑی کو روکا تو معلوم ہوا کہ یہ لوگ مفتی تنویر کی حفاظت پر مامور ہیں۔دوسری جانب، اہل سنت ولجماعت اسلام آباد کے صدر غلام مصطفی بلوچ کے مطابق' متعلقہ ایس ایچ او مفتی تنویرکو ضمانت پر رہا کر سکتے تھے لیکن انہوں نے کہا کہ اس مقصد کیلئے عدالت سے رجوع کریں اور ہم نے ایسا ہی کیا'۔گاڑی میں موجود اسلحہ غیر قانونی ثابت ہونے پر ان لوگوں کو حراست میں لے لیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ مفتی تنویرپر ماضی میں تین قاتلانہ حملوں میں چار ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔معطل ہونے والے دوسرے افسران کا موقف جاننے کیلئے رابطہ نہیں ہو سکا۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ایک کانسٹیبل کے پاس موجود سب مشین گن کے علاوہ باقی سارا اسلحہ اور زیر حراست افراد شہزاد ٹاؤن پولیس اسٹیشن کے حوالے کر دیے گئے۔پولیس اسٹیشن میں گرفتار افراد کے خلاف پانچ مختلف مقدمے درج کئے گئے۔گرفتاریوں کی اطلاع ملنے پر پارٹی کی مقامی قیادت پولیس اسٹیشن پہنچی لیکن ضمانتیں نہ ہو سکیں۔جمعرات کو سول کورٹ سے ضمانتیں منظور ہونے کے بعدگرفتار لوگوں کو رہا کر دیا گیا۔

Share this article

Leave a comment