Friday, 29 November 2024


ہولناک موسمیاتی تبدیلی کے خوفناک اثرات

 

ایمز ٹی وی (مانیٹرنگ ڈیسک) نیشنل جیوگرافک نے اس سال آب و ہوا میں تبدیلی (کلائمٹ چینج) اور گلوبل وارمنگ سے وابستہ کئی اہم ایوارڈ یافتہ تصاویر جاری کی ہیں جو نہ صرف شاہکار کا درجہ رکھتی ہیں بلکہ اس ہولناک موسمیاتی تبدیلی کے خوفناک اثرات کو بھی ظاہر کرتی ہیں۔ ان میں سے بعض تصاویر کے لیے تو کسی عنوان کی ضرورت ہی نہیں تاہم ہر تصویر کے نیچے اس کی تفصیل جاری کی گئی ہے۔ نیشنل جیوگرافک کے اس مقابلے میں دنیا بھر سے درجنوں

فوٹوگرافروں نے اپنی تصاویرجاری کی ہیں۔

tree 1480702085

 

یہ تصویر ترکی میں زغروس کے اہم جنگلات کی تباہی کا منظر دکھارہی ہے۔ درختوں کی بے دریغ کٹائی سے ترکی کے یہ جنگلات 30 فیصد تک کم ہوکر رہ گئے ہیں۔

glacier 1480702082

 

 

آئس لینڈ کے گلیشیئر بہت تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق 2000 کے بعد سے آئس لینڈ کے گلیشیئرپگھلنے کی رفتار میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔ تصویر لینے والے فوٹوگرافر ٹام شائفینیلا کے مطابق 15 سال سے بھی کم عرصے میں آئس لینڈ گلیشیئر 12 فیصد تک پگھل چکے ہیں۔

floodstandingwomen 1480702078

 

بھارتی علاقے مغربی بنگال میں دریائے گنگا کی ایک تصویر، جہاں موجود خشکی کے ٹکڑے بہت تیزی سے دریا بُرد ہورہے ہیں۔ بپھرے ہوئے دریاؤں میں طغیانی سے اس کے کنارے چوڑے ہورہے ہیں اور زمینی کٹاؤ جاری ہے۔ یہ تصویر آرکا دتہ نے اتاری ہے۔

beardied 1480702074

 

 

قطبین پر برف پگھلنے سے برفانی ریچھ شدید مشکلات کے شکار ہیں۔ اس تصویر میں ایک مردہ ریچھ دیکھا جاسکتا ہے جو اپنی طبعی عمر پوری کرنے یا پھر غذائی کمی کی وجہ سے مرا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ خوراک کی قلت سے مرا ہے کیونکہ اس کے دانت کسی نوجوان ریچھ کی ہی طرح ہیں۔ گلوبل وارمنگ سے برفانی ریچھوں کی بقا کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

 

womenboat 1480702087

 

یہ تصویر بنگلا دیش کے شہر جمال پور کے ایک مقام اسلام پور میں کھینچی گئی ہے۔ اس میں ایک خاتون بانسوں سے بنے تختے پر آگے بڑھ رہی ہیں۔ بنگلا دیش پہلے ہی سائیکلون، طوفان ، سیلاب اور دیگر قدرتی آفات کا شکار ہے۔

gajni 1480702080

 

اس تصویر کا عنوان ہے ’’خود تباہی کا کینوس‘‘ جس میں انسانی لالچ اور تیل کے بے دریغ استعمال کے انسان اور زمین پر ہونے والے اثرات کو دیکھا جاسکتا ہے۔ انسانی جلد پر خود انسانی غلطیوں کے ہولناک نتائج کو اس تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے۔

 

Share this article

Leave a comment