ایمز ٹی وی(مانیٹرنگ ڈیکس) عموماً الیکٹرونک پرزے اورٹرانسسٹر بہت ٹھوس اور بے لچک ہوتے ہیں جن کی وجہ سے لچکدار الیکٹرونکس آلات کا خواب پورا نہیں ہوسکتا لیکن اب انسانی جلد سے بھی دو گنا کھنچ جانے والے ٹرانسسٹر کی ایجاد سے لچکدار الیکٹرونک آلات کی تیاری ممکن ہوسکے گی۔
یہ ٹرانسسٹر اپنی اصل جسامت سے دوگنا کھنچنے کے باوجود بھی کام کرتا رہتا ہے ۔ اس کے ذریعے انسانی جسم پر چپکنے والے برقی آلات اور پہنے جانے والے الیکٹرونک پرزہ جات کی تیاری میں بہت مدد مل سکے گی۔
اسے اسٹینفرڈ یونیورسٹی کی ماہر زینن باؤ اور ان کے ساتھیوں نے تیار کیا ہے۔ زینن باؤ کہتی ہیں کہ ٹرانسسٹر الیکٹرونکس کا دل ہے اور پھیلنے سکڑنےوالے ٹرانسسٹروں کی ایجاد سے انسانی جسم کے لیے برقی آلات بنانا ممکن ہوجائے گا جو انسانی بدن کے لحاظ سے پھیل اور سکڑ سکیں گے۔
زینن نے اپنے بین الاقوامی ساتھیوں کے ساتھ ملکر بہت باریک اور لچکدار پولیمر کے اوپر ٹرانسسٹر بنایا ہے ۔ پھر اسے 100 مرتبہ کھینچا اور چھوڑا گیا تب بھی نہ وہ ٹوٹا اور نہ ہی خراب ہوا۔ اسے جسم کے حرکت کرنے والے حصوں مثلاً جوڑوں اور دوسرے مقامات پر چپکایا جاسکتا ہے۔ تجرباتی طور پر ٹرانسسٹر بند مٹھی کے انگلی کے جوڑ پر لگا کر اس سے ایک چھوٹی ایل ای ڈی کھولنے اور بند کرنے کا کام لیا گیا۔
اس طرح ایسے دستانے بنائے جاسکیں گے جو سینسر سے لیس ہوں گے اور جلد کے ذریعے مریض کی ہر کیفیت کو نوٹ کرسکیں گے۔ لچکدار ٹرانسسٹر کی تیاری پر بہت زیادہ لاگت نہیں آئی ہے یعنی اس کی بدولت سستے لچکدار آلات تیار کرنا ممکن ہوگا۔ الیکٹرونکس پر کام کرنے والے ماہرین نے اس اہم پیش رفت کو سراہا ہے۔