Friday, 29 November 2024


برطانیہ نے لیبیا میں غیر ملکی مداخلت کو مسترد کر دیا

فورئن ڈیسک ( لیبیا)طانیہ نے لیبیا میں بین الااقومی فورسز بھیجوانے اور اسے ہتھیاروں کی فراہمی پر عائد پابندی ختم کرنے کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔برطانیہ کی طرف سے یہ اعلان لیبیا میں بڑھتے ہوئے تشدد سے متعلق اقوام متحدہ کے ہنگامی اجلاس کے ایک روز بعد سامنے آیا۔برطانیہ کے وزیر خارجہ فلپ ہمنڈ نے الجزائر کے سرکاری دورے کے دوران لیبیا میں ایک سیاسی حل پر زور دیا جہاں اس ہفتے کے اوائل میں داعش سے منسلک شدت پسندوں نے 21 مصری شہریوں کے قتل کی وڈیو جاری کی تھی۔قاہرہ نے لیبیا میں غیر ملکی مداخلت کی اپیل کی تھی جبکہ اس کی اپنی فضائیہ نے پیر کو شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا۔اردن نے بدھ کو سلامتی کونسل میں ایک مجوزہ قرار داد کا مسودہ پیش کیا جس میں لیبیا کی حکومت پر ہتھیاروں کی پابندی کا خاتمہ، شدت پسندوں کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنا اور بین الااقومی طور پر تسلیم شدہ لیبیا کی حکومت کی دارالحکومت طرابلس میں واپسی کی لیے کوشش کرنا شامل ہے۔لیبیا میں عسکریت پسندوں اور دو متوازی حکومتوں کے درمیان امن کے مذاکرات کے لیے اقوام متحدہ کی ثالثی کی کوشش ناکام ہو گئی ہے جس کی وجہ سے ملک 2011 سے مسلسل عدم استحکام کا شکار ہے۔لیبیا کے وزیر خارجہ محمد الدیری نے اس موقف پر زور دیا کہ ان کا ملک بین الااقوامی مداخلت پر اصرار نہیں کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ " لیبیا کو اپنی قومی فوج کی تعمیر نو سے متعلق بین الااقومی برادری کے ایک فیصلہ کن موقف کی ضرورت ہے اور یہ ہتھیاروں پر عائد پابندی کے خاتمے سے ہی ممکن ہے، اگر ہماری فوج کو سازوسامان اور ہتھیار مل سکیں تا کہ وہ اس بڑھتی ہوئی دہشت گردی سے نمٹ سکیں"۔لیبیا کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب برنارڈینو لیون نے ٹیلی کانفرنس کے ذریعے سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی بحران کو حل کرنا اہم ترجیح ہے۔لیبیا پر2011ء سے ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی عائد ہے۔ بین لااقومی طور پر تسلیم شدہ حکومت اب تبروک سے کام کر رہی ہے۔ یہ حکومت اقوم متحدہ کی ایک کمیٹی کو دی گئی درخواست میں یہ کہہ چکی ہے کہ کچھ ہتھیاروں کی (لیبیا کو) فروخت کی اجازت دی جائے۔ تاہم اس پابندی کے خاتمے سے ان ہتھیاروں کے شدت پسندوں کے ہاتھ لگنے سے متعلق خدشے کا اظہار کیا جار ہا ہے۔

Share this article

Leave a comment