Saturday, 30 November 2024


روبورٹ سرجن، دماغ کا حساس ترین آپریشن صرف 2 منٹ میں

 

ایمز ٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) کینیڈا کے ماہرین نے ایک ایسا روبوٹ سرجن ایجاد کیا ہے جو اپنے باریک برموں کی مدد سے دماغ کا آپریشن صرف 2 منٹ میں مکمل کرسکتا ہے اور اس طرح یہ دنیا بھر میں دماغ کے لاکھوں مریضوں کو ہر سال فائدہ پہنچا سکتا ہے۔
دماغ کی درست ترین عکس نگاری کے لیے یہ روبوٹ سی ٹی اسکین سے استفادہ کرتا ہے اور اپنے برموں کو نپے تلے انداز میں حرکت دیتے ہوئے دماغ کا حساس ترین آپریشن بھی صرف 2 منٹ میں کرسکتا ہے۔ اب تک یہ ایسے تجرباتی پتلوں پر آزمایا جاچکا ہے جو اندرونی اور بیرونی طور پر بالکل حقیقی انسانی کھوپڑی جیسے ہیں۔ البتہ کینیڈا کی وزارتِ صحت سے منظوری مل جانے کے بعد اس سے مریضوں کے آپریشن بھی تجرباتی طور پر کیے جائیں گے تاکہ اس کی کارکردگی درست طور پر سامنے آسکے۔
سرجری کے شعبے میں بہت زیادہ ترقی ہوجانے کے بعد بھی اب تک دماغ کا آپریشن مشکل ترین تصور کیا جاتا ہے کیونکہ دماغ انسانی جسم کا نازک ترین حصہ ہے اور آپریشن میں معمولی سی غلطی بھی مریض کی جان لے سکتی ہے یا پھر اسے ساری زندگی کےلیے معذور بھی بناسکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دماغ کے چھوٹے سے چھوٹے آپریشن میں بھی کم سے کم 2 گھنٹے لگ جاتے ہیں جب کہ کامیابی کا اوسط امکان صرف 10 فیصد کے لگ بھگ رہتا ہے۔
لیکن یونیورسٹی آف یوٹاہ کینیڈا میں ایجاد کیے گئے اس روبوٹ کی بدولت یہ سارا منظرنامہ آنے والے برسوں میں تبدیل ہوسکتا ہے۔ آپریشن کے دوران انسانی سرجن کے ہاتھ کانپ سکتے ہیں جب کہ انسانی آنکھ ایک خاص حد سے زیادہ باریک بینی کا مظاہرہ نہیں کرسکتی۔ اس کے مقابلے میں روبوٹ سرجن کی نظر بہت تیز ہے جب کہ اس سے آپریشن کو تیر بہدف بنانے کے لیے سی ٹی اسکین کی مدد سے مسلسل اور تیز رفتار عکس نگاری بھی کی جاتی رہتی ہے۔ اس طرح یہ دماغ کے ان چھوٹے اور اندرونی حصوں کو بھی پوری تفصیل سے دیکھ سکتا ہے جنہیں دیکھنا انسان کے بس سے باہر ہے۔
اپنے تجرباتی مرحلے میں یہ پوری طرح سے خودکار نہیں بلکہ انسانی آپریٹر کی نگرانی میں اپنا کام انجام دیتا ہے۔ البتہ انسانی تجربات کے دوران جانچ پڑتال مکمل ہوجانے کے بعد امید ہے کہ یہ مستقبل میں تقریباً مکمل خودمختار حیثیت سے دماغ کے آپریشن انجام دے رہا ہوگا۔ توقع ہے کہ ’’روبوٹک ڈرل‘‘ کہلانے والے اس دماغی سرجن روبوٹ کے انسانی تجربات کی اجازت اس سال کے اختتام تک مل جائے گی۔

 

Share this article

Leave a comment