Friday, 29 November 2024


یونیورسٹی پر حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کرلی

 

ایمز ٹی وی(خیبر پختونخواہ) زرعی یونیورسٹی ڈائریکٹوریٹ پر مسلح افراد کے حملے میں 9 افراد جاں بحق اور 32 زخمی ہوگئے جب کہ جوابی کارروائی میں تینوں خود کش حملہ آور ہلاک ہوگئے۔ پشاور میں یونیورسٹی روڈ پر واقع زرعی ڈائریکٹوریٹ میں مسلح افراد نے دھاوا بول دیا اور اندر داخل ہوکر فائرنگ شروع کردی۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی فوج اور پولیس کی بھاری نفری جائے وقوعہ پہنچی اور دو طرفہ فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوگیا۔ حملے میں 9 افراد شہید اور 32 زخمی ہوگئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں 6 طلبہ، ایک گارڈ اور 2 عام شہری شامل ہیں۔ حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کرلی ہے۔ زخمیوں کو مختلف اسپتالوں میں منتقل کیا گیا جن میں پاک فوج کے دو جوان، دو پولیس اہلکار، دو طالب علم اور دو گارڈز شامل ہیں جن میں سے ایک کی حالت تشویش ناک بتائی جارہی ہے۔ خیبر ٹیچنگ اسپتال میں تین افراد جاں بحق اور 15 زخمی ہیں جب کہ حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں 6 افراد کی لاشیں موجود اور 17 زخمی زیر علاج ہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق زرعی یونیورسٹی ڈائریکٹوریٹ پشاور پر حملہ کرنے والے تمام دہشت گرد جوابی کارروائی میں مارے گئے ہیں، پاک فوج کے جوان ڈائریکٹوریٹ کے اندر داخل ہو گئے ہیں اور کلیئرنس آپریشن کرتے ہوئے اسلحہ و گولہ بارود بھی برآمد کیا۔ دہشت گردوں سے 12 دستی بم، 3 کلاشن کوف اور 3 خودکش جیکٹس برآمد ہوئیں۔ فوجی دستوں نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر علاقے کا گھیراؤ کیا جب کہ آرمی ایوی ایشن کی جانب سے علاقے کی فضائی نگرانی کی گئی۔ ہاسٹل سے 8 طلبہ کو نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق واقعے کے وقت چالیس سے پچاس طلبا ہاسٹل میں موجود تھے، تینوں دہشتگرد خودکش جیکٹ پہنے ہوئے تھے اور افغانستان میں اپنے ساتھیوں سے رابطے میں تھے، حملہ آور 8 بجکر 45 منٹ پر دہشتگرد رکشے سے ڈائریکٹوریٹ زراعت پہنچے تھے۔ حکام نے بتایا کہ آپریشن میں چاروں حملہ آور مارے گئے۔ دہشت گردوں نے خودکش جیکٹس پہنی ہوئی تھیں جو گولی لگنے سے دھماکے سے پھٹ گئیں۔ حکام نے یونیورسٹی روڈ کو ٹریفک کے لیے بند کردیا۔ خیبرپختون خوا پولیس کے مطابق حملہ آوروں نے برقعے پہنے ہوئے تھے اور وہ بھیس بدل کر رکشے میں آئے تھے جب کہ رکشہ ڈرائیور بھی ممکنہ طور پر حملے کا سہولت کار ہے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ حملے کے وقت زرعی ڈائریکٹوریٹ کے ہاسٹل میں طلبہ موجود تھے اور متعدد طلبہ نے جان بچانے کے لیے بالائی منزل سے چھلانگ دی جس کے نتیجے میں انہیں چوٹیں آئی ہیں۔ واقعے کے عینی شاہد اور زخمی طالب علم نے بتایا کہ حملے کے وقت ہم ہاسٹل میں سو رہے تھے، اچانک فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں آنے لگیں، فائرنگ کی آوازیں سن کر ساتھی طلبہ کو اٹھایا اور ہم 8 دوستوں نے باتھ روم میں چھپ کر جان بچائی، پھر فوج کے جوانوں نے ہمیں ریسکیو کیا۔ واضح رہے کہ ڈائریکٹوریٹ آف ایگریکلچر انسٹی ٹیوٹ میں دفاتر اور ہاسٹل بھی واقع ہیں۔  

Share this article

Leave a comment