Thursday, 28 November 2024


وزیر اعلی اپنے حمایتوں کے منتظر

 

ایمزٹی وی(کوئٹہ)تحریک عدم اعتماد کوناکام بنانے کےلئے وزیراعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری کو 65کےایوان میں سے 33اراکین کی حمایت درکار ہوگی ۔اس طرح اسپیکراسمبلی راحیلہ حمیدخان درانی اوروزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری کے علاوہ اراکین کی تعداد63 ہوئی۔
وزیراعلیٰ کےخلاف تحریک عدم اعتماد مسلم لیگ ن کی اتحادی ق لیگ کےرکن اسمبلی میرعبدالقدوس بزنجو اور مجلس وحدت مسلمین کے سیدآغامحمدرضا نے دیگربارہ اراکین کی جانب سے جمع کرائی تھی۔
اس طرح تحریک عدم اعتماد جمع کرانےوالے اراکین کی تعداد14بنتی ہے،جس کے بعد تین ن لیگی وزرا اور دو مشیروں کے استعفوں سے ن لیگ کی اپنی صفوں میں دراڑ پڑ گئی ہے۔
تحریک کے محرک عبدالقدوس بزنجو کادعویٰ ہے کہ انہیں 22ن لیگی اراکین میں سے 18کی حمایت حاصل ہے، تاہم موجودہ زمینی صورتحال اور قرائن سے پتا چلتاہے کہ ن لیگیوں میں سے نصف سے زائد وزیراعلیٰ کاساتھ چھوڑ چکے ہیں جبکہ ان کاساتھ دینے والوں میں حزب اختلاف میں شامل جے یو آئی ف کےآٹھ، مسلم لیگ ق کے پانچ، بی این پی مینگل کے دو اراکین کے علاوہ بی این پی عوامی، اے این پی اور مجلس وحدت مسلمین کے ایک، ایک رکن شامل ہیں۔
ایک آزاد رکن اور نیشنل پارٹی کے ایک رکن کےساتھ یہ تعداد 32 تک جا پہنچتی ہے، جمیعت کےحوالےسےخاص بات یہ ہے کہ ان کےچار اراکین پہلے ہی تحریک عدم اعتماد جمع کرانےوالوں میں شامل تھے اس لئے لگتا یہی ہے کہ جمعیت کےتمام اراکین وزیراعلیٰ کےخلاف تحریک کاساتھ دیں گے۔
اس صورتحال کے بعد اگر وزیراعلیٰ کی پوزیشن کو دیکھاجائے تو ان کا دعویٰ کہ انہیں اب بھی 40 سے زائد اراکین کی حمایت حاصل ہے، درست نہیں لگتا جبکہ ان کے حمایتی ن لیگی اراکین کی تعداد 10 رہ گئی ہے، اس کے باوجود اتحادی جماعتوں پشتونخواہ میپ اور نیشنل پارٹی کو ملا کر انہیں کل 33 اراکین کی حمایت حاصل ہے۔
ایک یا دو مزید اراکین کے ادھر یا ادھر ہونے سے صورتحال یکسر بدل سکتی ہے لگتا یہی ہے کہ مقررہ تعداد میں اراکین کی حمایت بہرحال وزیراعلیٰ کےلئے ایک چیلنجنگ ٹاسک ہے۔

 

Share this article

Leave a comment