ایمزٹی وی(تعلیم/کراچی)سندھ اسمبلی نے اپوزیشن کے زبردست احتجاج کے باوجود’سندھ یونیورسٹیز اینڈ انسٹی ٹیوٹس لاز ( ترمیمی) بل 2018‘ کی منظوری دے دی۔
گورنر سندھ صوبے کی سرکاری جامعات اور دیگر ڈگری دینے والے اداروں کا چانسلر یا کنٹرولنگ اتھارٹی نہیں ہو گا۔ وزیر اعلیٰ سندھ اعلیٰ تعلیمی اداروں کی کنٹرولنگ اتھارٹی ہوگا۔ اس حوالے سے سندھ اسمبلی نے جمعہ کو اپوزیشن کے زبردست احتجاج کے باوجود’سندھ یونیورسٹیز اینڈ انسٹی ٹیوٹس لاز ( ترمیمی) بل 2018‘ کی منظوری دے دی جس پر اپوزیشن نے سخت احتجاج اور ایوان سے واک آؤٹ کیا۔
اپوزیشن نے اس بل کو صوبے کی اعلیٰ تعلیم کے لیے انتہائی خطرناک قرار دے دیا۔ اس بل کے ذریعے صوبے کی 23 سرکاری جامعات اور 2 انسٹی ٹیوٹس کے قوانین میں ترامیم کی جائیں گی۔
بل کی منظوری کے بعد تمام سرکاری یونیورسٹیز اور ڈگری جاری کرنے والے اداروں کے حوالے سے گورنرسندھ کا کردار ختم ہوگیا۔ گورنر کسی بھی یونیورسٹی کا چانسلر نہیں ہوگا۔ گورنر کی جگہ وزیراعلیٰ کے پاس چانسلر کے اختیارات ہوںگے۔ وزیراعلیٰ سندھ ہی یونیورسٹیز اور ڈگری جاری کرنے والے دیگر اداروں کے وائس چانسلرز، پرو وائس چانسلرز وغیرہ کا تقرر کرے گا۔
نثار کھوڑو نے کہا کہ 18 ویں آئینی ترمیم کے تحت یہ بل منظور کیا جارہا ہے۔ گورنرکاعہدہ آئینی ہے اور اس کے فرائض بھی آئینی ہیں جبکہ چانسلر کا عہدہ قانونی ہے اور اس کے فرائض بھی قانونی ہیں۔ چانسلرکی تقرری کا معاملہ قانونی ہے۔ لہٰذا چانسلرکے فرائض و اختیارات کو بھی کوئی قانونی ادارہ ہی کنٹرول کرے گا۔
بل پیش ہوا تو اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے بولنا چاہا تاہم قائم مقام اسپیکر شہلا رضا نے اجازت نہیں دی اور کہا کہ اس پر بحث پہلے ہی ہوچکی ہے جس پر اپوزیشن ارکان نے سخت احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا تاہم حکومت نے حزب اختلاف کے ارکان کی غیرموجودگی میں بل کثرت رائے سے منظور کرلیا۔