Friday, 29 November 2024


پاکستان دنیا میں تیسرا بڑا ملک بن جائے گا جہاں پانی کی کمی ہوگی

 

ایمزٹی وی(کراچی)چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ،پروفیسر ڈاکٹر طارق بنوری نےیو آئی گرین میٹرک ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ 2018کی قومی ورکشاپ میں خطاب کرتے ہوئے کہا جامعات کو اپنے طلباء کو ایسی دنیا کے لیے تیار کرنا چاہیے کہ جس میں ان کو موسمیاتی تغیرات، آبی فقدان ،توانائی کر بحران ،اور خوراک کی عدم دستیابی کے خطرات کا سامنا کرنا ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ جامعات کو اپنی تعلیمات ،تحقیق اور آپریشنز میں ماحولیاتی پائیداری کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔گرین میٹرک ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ کا آغاز یونیورسٹاس انڈونیشیا کی جانب سے کیا گیا جسے بعد ازاں بہت سی ایشیائی جامعات نے اپنا لیا۔ اس ورکشاپ کے انعقاد کا مقصد پاکستانی جامعات کے نمائندگان کو گرین میٹرک ورلڈ 
 
یونیورسٹی رینکنگ سے متعارف کروانا اور پاکستان کو درپیش موسمیاتی تغیرات سے آگاہی فراہم کرنا تھا ۔ اس ورکشاپ سے چیئر پرسن، یو آئی گرین میٹرک ، پروفیسر ریری فطری ساری اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہائر ایجوکیشن کمیشن  ڈاکٹر ارشد علی نے بھی خطاب کیا جبکہ 90سے زائد جامعات کے وائس چانسلرز، ریکٹرز اور فیکلٹی ممبرز نے بھی اس ورکشاپ میں شرکت کی ۔ ا س موقع پر چیئر پرسن، یو آئی گرین میٹرک ، پروفیسر ریری فطری ساری نے یو آئی گرین میٹرک ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ کا تعارف کروایا ۔ انھوں نے واضح کیا کہ رینکنگ کے طریقہ کار میں انفراسٹرکچر، انرجی اور موسمیاتی تبدیلی، کچرا، پانی، ٹرانسپورٹ اور تعلیم جیسے عوامل کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ گزشتہ سال 76ممالک کی 619جامعات کو رینک کیا گیاتھا۔ اپنے افتتاحی خطاب میں ڈاکٹر ارشد علی نے کہا کہ آنے والے سالوں میں پاکستان میں پانی کی کمی کا مسئلہ شدت اختیار کر جانے کا خطرہ ہے۔ انھوں نے متنبہ کیا کہ پاکستان دنیا میں تیسرا بڑا ملک بن جائے گا جہاں پانی کی کمی ہوگی ۔
انھوں نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن گلوبل وارمنگ، انرجی کرائسس، موسمیاتی تبدیلی اور پانی کی کمی جیسے مسائل کی نوعیت سے بخوبی آگاہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی سینئر مینجمنٹ کا اس بات پر اتفاق ہے کہ پاکستانی جامعات کو ان مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے سنجیدہ کوششیں کرنے کے لیے آمادہ کرے۔
انھوں نے مزید کہا کہ نوجوانوں کو ملکی مسائل کی آگاہی دینے کے لیے جامعات سے اچھا پلیٹ فارم کوئی نہیں ہو سکتا ۔انھوں نے کہا کہ جامعات کے نمائندوں کی اتنی بڑی تعداد کی موجودگی اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ جامعات بھی ملکی مسائل حل کرنے میں سنجیدہ ہیں ۔ انھوں نے ورکشاپ کے شرکاء کو بتایا کہ گزشتہ سال یو آئی گرین میٹرک ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ میں چھ پاکستانی جامعات نے حصہ لیا تھا تاہم اس سال مزید جامعات اس رینکنگ میں حصہ لیں گی۔
 

 

Share this article

Leave a comment