کراچی: وزیر تعلیم سندھ سردار شاہ نے اجرک کو گرلز اسکولوں میں یونیفارم بنانے کا نوٹیفکیشن واپس کردیا ہے اور ایسا نوٹیفکیشن جاری کرنے والے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر اور ڈائریکٹر حیدرآباد کے خلاف تحقیقات کا حکم دیدیا ہے۔ وزیر تعلیم سردار شاہ کا کہنا ہے ان کی وزارت کے حلف سے دو دن قبل حیدرآباد میں اس قسم کا نوٹیفکیشن جاری ہوا تھا۔
آج انہوں نے سیکرٹری تعلیم کو مذکورہ افسر کے خلاف تحقیقات کا حکم دیدیا ہے۔ کیونکہ ایک افسر پالیسی کا فیصلہ کیسے کر سکتا ہے اجرک ہماری ثقافت ہے اور ثقافت کو زبردستی مسلط نہیں کیا جا سکتا۔ سردار شاہ نے کہا کہ آئندہ دو چار روز میں وہ سندھ کی تعلیمی پالیسی کا اعلان کریں گے البتہ عوامی شکایات سننے کے لئے سیکرٹریٹ کے باہر شکایتی باکس لگائیں گے سوشل میڈیا کے ذریعے عوامی شکایات سنوں گا۔
افسران کو پیغام دیتا ہوں کہ جس بھی افسر کے خلاف شکایت ملی اور ثابت ہوئی تو وہ افسر اپنی سیٹ پر نہیں رہے گا کیونکہ محکمہ تعلیم سے کرپشن کا خاتمہ میری ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں سیاسی مداخلت بہت ہے اس لئے اپنی پارٹی سے بھی گزارش ہے تعلیم کے محکمے میں سیاسی مداخلت کا خاتمہ ضروری ہے کیونکہ تعلیم ہماری قومی ترقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے بند اسکولوں کو رواں دواں
کرنا اساتذہ کی تربیت کرنا اور دیگر ترجیحات پر مختصر تعلیمی پالیسی کا بہت اعلان کروں گا کیونکہ ماضی میں کئی کئی صفحات پر تعلیمی پالیسیاں بنتی تھیں جن کو نہ وزیر پڑھتا تھا نہ سیکرٹری پڑھتا تھا۔ میں عمل پسند انسان ہوں پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو اور وزیر اعلی مراد علی شاہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے تعلیم جیسے اہم محکمے کو میرے سپرد کیا اور مجھ پر اعتماد کیا میرا مشن ہے کہ سندھ کے تعلیمی نظام کو ٹھیک کرنا ہے جس کے لئے مجھے عوام کے ساتھ اور تعاون کی ضرورت ہے۔ اساتذہ کا احترام کیا جائے گا ایسے نہیں ہوگا کہ اپنی آئی ڈی کھلوانے کے لئے بھی اساتذہ کو سندھ سیکرٹریٹ کے دھکے کھانے پڑجائیں۔ میں اساتذہ سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ جہاں کسی بھی کام کے لئے رشوت مانگی جائے اس سے مجھے آگاہ ضرور کیا جائے گا میں خود رشوت لینے والے افسر کے خلاف کاروائی کروں گا۔