کولون جرمنی: مرغی کے انڈوں کے بے کار چھلکوں سے دیرپا اور مو¿ثر بیٹری بنانے کی راہ ہموار ہوئی ہے اور اس کے تحت ماحول دوست اور کم خرچ بیٹریاں تیار کی جاسکتی ہیں۔جرمنی کی ہیم ہولٹز یونیورسٹی میں بین الاقوامی ماہرین کی ٹیم نے عام مرغی کے انڈوں کے چھلکوں کو پہلے دھویا اور خشک کرکے اس کا سفوف بنایا۔ چھلکے کے سفوف میں بیرونی سطح پر پائی جانے والی کیلشیئم کاربونیٹ بھی موجود تھی اور پروٹین سے بھرپور اندرونی جھلی کو بھی پیسا گیا۔بعد ازاں اس مٹیریل کو ایک برقیرے (الیکٹروڈ) کے طور پر استعمال کیا گیا لیکن اس میں بجلی گزارنے والا غیرمائع مٹیریل استعمال کیا گیا تھا اس سے جو بیٹری سیل بنایا گیا اس میں بجلی برقرار رکھنے کی شرح 92 فیصد تھی اور اسے 1000 مرتبہ ری چارج اور استعمال کیا جاسکتا ہے۔اگرچہ بجلی کو تھامے رکھنے کی یہ صلاحیت کیلشیئم کاربونیٹ کی وجہ سے ہے جو انڈے کے خول میں پائی جاتی ہے۔ اس طرح انڈے کے چھلکے کو پیس کر اس سے کم خرچ لیتھیئم ا?ئن بیٹیریاں بنائی جاسکتی ہیں۔یونیورسٹی سے وابستہ ماہر اور تجرباتی ٹیم کے سربراہ پروفیسر میکسی میلن فشٹنر نے کہا ہے کہ قدرتی نظام میں یہ ایک اہم مٹیریل ہے جو برقی کیمیائی ذخیرے کے لیے بہت ہی مناسب ہے۔ ماہرین نے توقع ظاہر کی ہے کہ اس طرح نہایت کم خرچ اور ماحول دوست بیٹریاں تیار کرنا ممکن ہوسکے گا۔