Friday, 29 November 2024


پاکستان کے جذبہ خیر سگالی کو سراہتے ہیں,حسن روحانی

 
 
 
 
تہران : وزیراعظم عمران خان اور ایرانی صدر نے سعودی عرب کے ساتھ بڑھتی کشیدگی کو ختم کرنے اور مذاکرات کرنے کا اشارہ دے دیا،وزیراعظم عمران خان نے پیش کش کی کہ دونوں ممالک کے درمیان جاری تنازعات کو حل کرنے کے لیے اسلام آباد میزبانی کرنے کے لیے تیار ہے جبکہ حسن روحانی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے جذبہ خیر سگالی کو سراہتے ہیں۔
 
تہران میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ پاک ایران تعلقات میں بہتری کے لیے کوشاں ہیں، پاکستان اور ایران برادر دونوں پڑوسی اور دوست ملک ہیں۔
 
اُن کا کہنا تھا کہ ایران اورپاکستان ملکرخطےکےاستحکام کیلئےکاوشیں اور بہتری کے لیے کام کرسکتے ہیں۔ ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ خطے میں جاری کشیدگی ختم کرنے کے لیے تیار ہیں، ہم یمن میں جنگ بندی کے خواہش مند ہیں۔
 
حسن روحانی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران کے نزدیک خطے کا امن مذاکرات سےہی ممکن ہے، ہم وزیراعظم عمران خان کوجذبہ خیرسگالی کا جواب اسی جذبے سے دیں گے، حالیہ واقعات خصوصاًخلیج فارس اور دیگر معاملات پر عمران خان سے تفصیلی گفتگو ہوئی، سیکیورٹی اورامن سےمتعلق صورتحال پر بھی تبادلہ خیال ہوا جبکہ جوہری ڈیل سے متعلق امور پر بھی تفصیلی اور اہم نکات زیر غور آئے، ہم نے زور دیا کہ امریکا جوہری ڈیل سے متعلق مذاکرات کرے۔
 
 
ایرانی صدر نے اپنے ملک آمد پر عمران خان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ امن کے لیے پاکستان کے جذبہ خیر سگالی کے اقدام کو سراہتے ہیں، وزیراعظم عمران خان کےدورہ ایران کوقدرکی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور اس دورے کے مثبت اثرات آئیں گے۔
 
وزیراعظم عمران خان کی گفتگو
 
بعد ازاں وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ایرانی صدرحسن روحانی سے تیسری بار ملاقات ہوئی جس میں دو طرفہ تجارت اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔ وزیر اعظم نے بین الاقوامی سطح پر مسئلہ کشمیر اٹھانے پرحسن روحانی اورایرانی حکومت کا شکریہ بھی ادا کیا۔
 
عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارت نے 80لاکھ کشمیریوں کو مقبوضہ وادی میں قید رکھا ہے، ایران دورے کا مقصد خطے میں ہر قسم کے تنازعات کا خاتمہ ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے 70ہزارجانیں قربان کیں، سعودی عرب اور ایران کے تنازع کو سنجیدگی سے دیکھ رہےہیں، دونوں ممالک کو تنازع کاحل مذاکرات کے ذریعے نکالنا ہوگا۔
 
اُن کا کہنا تھا کہ ایران پڑوسی اور دوست ملک جبکہ سعودی عرب ہمارے بہت قریب ہے، دونوں ممالک کے تنازع کی وجہ سے خطے اور دنیا کو نقصان ہوگا کیونکہ تیل کی قیمتیں بڑھیں گی اور پھر دیگر ممالک پیسے کو لوگوں پر خرچ کرنے کے بجائے تیل خریدنے پر لگائیں گے۔
 
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم کسی بھی قسم کی جارحیت کی حمایت نہیں کریں گے، ایران اور سعودی عرب میں جنگ نہیں چاہتے، جنگ کی صورت میں خطے میں غربت میں اضافہ ہوگا۔ اُن کا کہنا تھا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کے لیے پاکستان خود ثالث بنا کیونکہ ہم دونوں ممالک کے درمیان کسی بھی قسم کا تنازع نہیں چاہتے اور اس معاملے کے حل کیلئےسہولت کار کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
 
 
اُن کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی اسلام آبادمیں سعودی عرب، ایران میں بات چیت کرائی تھی، یہ سنجیدہ اور تشویشناک صورتحال ہے مگر اس کا حل ممکن ہے، پاکستان نے ماضی میں بھی دونوں ممالک کو ملانے کیلئے میزبانی کا کرداراداکیا، ٹرمپ نے بھی ایران سے معاملات حل کرانے کے لیے پاکستان کو ثالث کےکردارکاکہا، ہم امریکا اور ایران کےدرمیان معاملات حل کرانے میں مدد کو تیار ہیں۔
 
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں امریکا اور ایران میں دوبارہ جوہری معاہدے کی راہ ہموار ہو، ایرانی صدر حسن روحانی کا شکریہ اداکرتاہوں، اب ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای سے ملاقات کے لیے جارہا ہوں۔ عمران خان نے پیش کش کی کہ سعودی عرب ،ایران کے لیے اسلام آباد میں ایک بار پھرمیزبانی کو تیار ہیں، دونوں ممالک کے دورے کا فیصلہ پاکستان کا اپنا ہے۔

Share this article

Leave a comment