سپریم کورٹ کی جانب سے پی ایم ڈی سی کو چلانے کے لیے 9 رکنی ایڈ ہاک کونسل کے قیام سے غیر ممالک سے ایم بی بی ایس کرنے والے ڈاکٹرز کے لئے روشن امید پیدا ہوگئی ہے۔
چین اور دیگر ممالک سے ایم بی بی ایس کرنے والے سیکڑوں ڈاکٹرز گزشتہ ایک سال سے ریذیڈنٹ میڈیکل پرمٹ( آر ایم پی) کے حصول کے لئے ترس رہے تھے کیونکہ ہاؤس جاب کرنے کیلئے اس پروویژنل لائسنس کو لازمی قرار دیا جاتا ہے۔ اس دستاویز کے بغیر غیرممالک کے ڈگری ہولڈر ڈاکٹر کسی قسم کی تربیت کے اہل نہیں ہوسکتے۔
پی ایم ڈی سی افسر کا کہناہے کہ پی ایم ڈی سی بحال ہوتے ہی روزانہ سیکڑوں سرٹیفکیٹس بنائے جارہے ہیں۔10اور20فروری 2020کو نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کی جانب سے سی ایم ایچ راولپنڈی میں نیب کا تیسرا امتحان لیا گیا۔ یہ امتحان بیرونِ ملک سے ایم بی بی ایس کی ڈگری لے کر آنے والے ڈاکٹرز کے لئے لازمی قرار دیا جاتا ہے جو تین اسٹیپس پر مشتمل ہوتا ہے اور اس کے بعد یہ طلبا اپنے ملک میں پریکٹس کے اہل قرا دیئے جاتے ہیں۔
اس امتحان کے نتائج کا اعلان ٠٦ فروری ٢٠٢٠ کو ہوا تھا اور پورے پاکستان سے ایک ہزار ڈاکٹر اس امتحان میں کامیاب بھی ہوئے۔ پچھلے تین ماہ سے یہ ڈاکٹرز اپنی آر ایم پی کا انتظار کر رہے ہیں اور اس اثناء میں متعدد اسپتالوں میں ہاؤس جاب انڈکشن کا پراسیس جاری ہو چکا ہے۔
کراچی کے ڈائو یونیورسٹی اسپتال اوجھا کیمپس میں ڈاکومنٹ جمع کرانے کی آخری تاریخ قریب ہے۔اور ان کی ضرورت کے تحت آر ایم پی یا آر ایم پی کے حصول کیلئے دی جانیوالی درخواست جمع کرانے کی رسید کا ہونا لازم ہے۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس دونوں میں سے کچھ بھی نہیں ہے۔ پی ایم ڈی سی کی طرف سے کوئی رجسٹریشن فارم نہیں جاری کیا گیا البتہ سابقہ پی ایم سی کی جانب سے پرویژنل رجسٹریشن فارم جاری کیا گیا تھا اور اس کے تحت بہت سے ڈاکٹروں نے فارم جمع بھی کرائے۔
اس حوالے سے پی ایم ڈی سی کا کہنا ہے کہ جن ڈاکٹروں نے پی ایم ڈی سی کے تحت فارم جمع کرواۓ ہیں ان کے فارم اور ایک ہزار روپے کا بینک چالان انکو واپس کر دیا جائے گا۔ وہ اسے ریفنڈ کرا لیں۔ جیسے ہی وزارت صحت سے تیسرے مرحلے میں پاس ڈاکٹروں کی لسٹ پہنچے گی آر ایم پی پر کام شروع کر دیا جائے گا۔
فارن ڈاکٹرز کمیونٹی کا کہنا ہے کہ اگر اس کام میں تاخیر ہے تو پی ایم ڈی سی کو چاہیے کہ تمام نجی و سرکاری اسپتالوں کو خط جاری کیا جائے کہ رسیدوں کی بنیاد پر ہاؤس جاب کا اہل قرار دیں تاکہ ہمارا قیمتی وقت مزید ضائع ہونے سے بچ سکے اور ہماری ٹریننگ کا عمل شروع ہو۔
پی ایم ڈی سی کے ایک افسر نے بتایا کہ گزشتہ 6 ماہ سے بھی زائد عرصے سے سرٹیفکیٹس کے اجراء کا کام رکا ہوا تھا مگر پی ایم ڈی سی کے بحال ہوتے ہی سرٹیفکیٹس کا کام شروع کردیا تھا اور روزانہ سیکڑوں سرٹیفکیٹس بنائے جارہے ہیں، افسر کے مطابق ریذیڈنٹ میڈیکل پرمٹ کے فارموں کا ریکارڈ موجود ہی نہیں ہے امیدواروں کو دوبارہ رجوع کرنا چاہیے۔