کیلیفورنیا: یونیورسٹی آف کیلیفورنیا نےمختلف نسلوں سے تعلق رکھنے والے تقریباً 12 ہزار ادھیڑ عمر اور عمر رسیدہ افراد کا تجزیہ کرنے کے بعد برکلے کے ماہرین نے رگوں میں سختی اور بے خوابی یعنی نیند نہ آنے کی شکایت میں واضح تعلق دریافت کیا ہے۔
آن لائن ریسرچ جرنل ’’پی ایل او ایس بائیالوجی‘‘ میں شائع ہونے والی اس تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ رگوں میں چربی جمع ہونے لگتی ہے جس کے نتیجے میں یہ رگیں سخت ہوجاتی ہیں اور جسم کے اندر خون کا بہاؤ بھی متاثر ہوتا ہے۔
رگوں کی سختی اور ان میں دورانِ خون متاثر ہونے سے اگر ایک طرف فالج سے لے کر دل کے دورے تک، درجنوں خطرناک اور جان لیوا بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے تو دوسری جانب نیند کا عمل بھی متاثر ہوتا ہے۔
لہذا بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ بے خوابی کی شکایت کو رگوں کی سختی اور اس سے وابستہ دیگر خطرات کا پیش خیمہ سمجھا جاسکتا ہے۔ تاہم اس تحقیق میں شریک ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ علامت صرف ان ہی امراض کے خدشات تک محدود نہیں بلکہ یہ اعصابی اور دماغی بیماریوں کو جنم دینے کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔
بے خوابی سے بچنے کےلیے ماہرین کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے تو رات کو سونے اور صبح کو جاگنے کا وقت متعین کیا جائے جبکہ سونے سے پہلے اسمارٹ فون، ٹیبلٹ، ٹی وی اور کمپیوٹر وغیرہ کا استعمال نہ کیا جائے، بلکہ ان سب چیزوں کو اپنے بیڈ روم سے نکال باہر کردیا جائے؛ ورزش کرنے کی عادت ڈالی جائے؛ سونے سے کم از کم ایک کیفین (چائے اور کافی وغیرہ) اور الکحل کا استعمال بالکل نہ کیا جائے؛ نیند نہ آرہی ہو تو کوئی جسمانی یا ذہنی مشقت (مثلاً مطالعہ) کی جائے، یہاں تک کہ نیند آنے لگے۔ اگر ان تمام کوششوں کے باوجود بھی بے خوابی کی شکایت برقرار رہے تو بہتر ہے کہ کسی اچھے اور مستند ڈاکٹر سے مشورہ کرلیا جائے۔