Thursday, 28 November 2024


ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں ملازمین کااحتجاج تاحال جاری

لراچی: ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں ملازمین کے جائز و قانونی دیرینہ مطالبات کیلئے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام مرکزی ارکان، ممبران و پرعزم کارکنان کی بہت بڑی تعداد نے گزشتہ روز اوجھا کیمپس کی او پی ڈی بلاک کے ساتھ کیمپ میں دو گھنٹے کی ٹوکن اسٹرائیک دھرنا دیا۔ ملازمین نے بازوں پر سیاہ پٹیاں باندہ کر ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ اٹھا کر اپنے مطالبات کے حق میں شدید نعرے بازی کی۔

ڈاؤ یونیورسٹی کی انتظامیہ ملازمین کے مسائل سے مسلسل عدم دلچسپی و غیر سنجیدگی اور بے حسی کا مظاہرہ کررہی ہے۔ نااہل ڈاؤ یونیورسٹی انتظامیہ ملازمین کے جائز قانونی مسائل حل کرنے کے بجائے اپنے مخصوص حواریوں کے زریعے طویل احتجاج کو دھونس، دھمکی، ہراسمنٹ اور نوکری سے نکالنے سمیت ہر غیر قانونی اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرکے ختم کرنے کی کوششیں کررہی ہے۔ ڈاؤ انتظامیہ مزاکرات بھی نہیں کررہی اور نہ ہی مسائل حل کررہی ہے اور اس سارے عمل کا مقصد سپریم آف پاکستان کے فیصلے کیخلاف بھرتی کیے گئے درجنوں غیر قانونی ریٹائرڈ افراد کو تحفظ دینا ہے۔ بغیر اشتہار اور ٹیسٹ/ انٹرویوز پیراشوٹ سے اترے کنٹریکٹ پر بھرتی کیے سینکڑوں افراد ہیں جنہیں لاکھوں روپے تنخواہیں اور مراعات سے نوازا جارہا ہے۔ ملازمین کو ہیلتھ رسک الاؤنس نہیں دیا جارہا ہے۔ سروس سٹرکچر اور ڈپارٹمنٹل پرموشن کمیٹی کوئ نہیں ہے ملازمین 12/15سالوں سے ترقی کے منتظر ہیں۔مظاہرے میں تھرڈ پارٹی ٹھیکیداری پر بھرتی کیے گئے ملازمین کے نمائندوں نے بھی شرکت کی جنہیں 2 ماہ سے تنخواہیں نہیں دی گئ انہیں سات سال ہوگئے کنٹریکٹ نہیں دیا جارہا کوئ چھٹی اور میڈیکل کی سہولت نہیں دی جاتی۔

مظاہرین کاکہنا ہےکہ ڈاؤ یونیورسٹی کے ملازمین سے اظہار یکجہتی کیلئے تحریک انصاف کے رہنما اور ممبر سندھ اسمبلی خرم شیر زمان صاحب اور ارسلان گھمن صاحب نے شرکت کی اور ملازمین سے مسائل معلوم کیے اور ڈاؤ یونیورسٹی کی انتظامیہ کی بے حسی کی شدید الفاظ میں مزمت کی اور وزیر اعلی سندھ سے مطالبہ کیا کہ فوری ہیلتھ رسک الاؤنس ادا کیا جائے۔ دونوں رہنماؤں نے وائس چانسلر ڈاؤ یونیورسٹی کو مخاطب کرکے کہا کہ ملازمین کے جائز مطالبات پرمبنی چارٹر آف ڈیمانڈ فوری منظور کیا جائے ملازمین مسلسل 15 روز سے احتجاج پر بیٹھے ہیں بے حس نااہل ڈاؤ یونیورسٹی انتظامیہ فوری حل کریں۔

Share this article

Leave a comment