Thursday, 28 November 2024


ہمیں یہ وطن بزرگوں کی بےشمارقربانیوں کےبعدحاصل ہوا

کراچی: جامعہ اردو میں یومِ آزادی کے موقع پر پرچم کشائی کی تقریب منعقد کی گئی۔

وفاقی اردو یونیورسٹی کے گلشن اقبال کیمپس میں پاکستان کے74ویں یوم آزادی کے موقع پر رئیس کلیہ سائنس پروفیسر ڈاکٹر محمد زاہد نے پرچم کشائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان طویل سالوں کا سفر بڑا طوفان خیز تھا اور اب تک اس کی طوفانی لہروں میں کمی نہیں آئی۔ کبھی پرجوش،کبھی بے یقینی، کبھی کبھار خوش کن لیکن عموماً دل شکن اور اعصاب شکن مراحل سے گزرنا پڑا۔ پاکستان کے قیام کے ابتدائی برسو ں میں جو بقا کی لڑائیاں ہم پر تھونپی گئیں انہوں نے ہم پر گہرے اثرات چھوڑے۔آج یہ تصور کرنا مشکل ہے کہ اس ملک کی تخلیق کے وقت اس کی بقا کتنی مشکل تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں یہ وطن بزرگوں کی بے شمار قربانیوں کے بعد حاصل ہوا جہاں ہم آزادی اور سکون کے ساتھ اپنی مرضی سے اسلام کے مطابق زندگی گزارہے ہیں اس کے علاوہ ہمیں وہ بنیاد بھی فراہم کی گئی جس پر ہم محنت اور دیانتداری سے عمل پیرا ہوں تو ترقی کی منازل تک پہنچ سکتے ہیں۔

اس موقع پرقائم مقام رجسٹرار ڈاکٹر محمد صارم نے کہا کہ پاکستان کی آزادی ایک نعمت ہے،ہمیں اس نعمت کی قدر کرنی چاہئے او ر متحد ہوکر ملک و قوم کی ترقی اور سا لمیت کے لئے کام کرناچاہئے۔ اس دن کو اس عزم کے ساتھ منانا چاہئے کہ ہم سب متحد رہیں گے اور ملک کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کریں گے تاکہ اسکا شمار دنیا بھر کے ترقی یافتہ ممالک میں ہونے لگے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی قوم اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کررہی ہے جس طرح کشمیر پاکستان کے نقشے میں شامل ہوا انشاء اللہ عنقریب یہ پاکستان کا حصہ ہوگا۔ خداہمیں اچھا کردار اور اچھی سوچ عطاء کرے،اللہ تعالیٰ ہمارے وطن عزیز پاکستان کو دشمنوں کی میلی نظر سے محفوظ رکھے۔

یوم آزادی کی تقریب میں نظامت کے فرائض پروفیسر سیما ناز صدیقی نے انجام دیئے ۔

پروگرام میں پروفیسر ڈاکٹر زرینہ علی،پروفیسرمحمد صدیق، ٹریثرار دانش احسان، ناظم امتحانات غیاث الدین احمد،ڈاکٹر گوہر علی،نجم العارفین،کیمپس آفیسر ڈاکٹر راؤتوقیر،ڈاکٹر سید اخلاق احمد،افضال احمد، روشن علی سومرو، ڈاکٹر ساجد جہانگیر،ڈاکٹر کامران احسن، ڈاکٹر شاہد اقبال سمیت تدریسی وغیر تدریسی عمال کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔پروگرام کے اختتام پر ملک کی سلامتی، امن اور بقا کے لئے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔

Share this article

Leave a comment