Thursday, 28 November 2024


سرسید یونیورسٹی کے زیرِاہتمام کےموضوع پر دو روزہ ورکشاپ کا انعقاد

کراچی: سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی نے انٹرنیشنل انجینئرنگ الائنس گریجویٹ ایٹریبیوٹس کا حصہ بننے کے لئے موضوع پر ایک دو روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا۔

شرکاء میں رجسٹرار کموڈور(ر) سید سرفراز علی ستارہ امتیاز ملٹری، پروفیسر ڈاکٹر محمد عامر، پروفیسر ڈاکٹر میر شبر علی، پروفیسر ڈاکٹر محمد آصف، سربراہانِ شعبہ جات، فیکلٹی ممبرز،طلباء و دیگر شامل تھے۔

آبجیکٹ بیسڈ ایجوکیشن (OBE) کے موضوع پر مہمان مقرر انجینئر اذلان عبدالعزیز نے ایک معلوماتی اور جامع پریزنٹیشن دیتے ہوئے بتایا کہ نتائج پر مبنی تعلیم نہ صرف آپ کی سیکھنے کی صلاحیت کو بڑھاتی ہے بلکہ انڈسٹرئیل افادیت اور احتسابی کارکردگی میں بھی اضافہ کرتی ہے۔OBE کی حکمتِ عملی کا انحصارنصاب کے ڈیزائن،تدریس اورسیکھنے کے طریقہ کار، اور مناسب جائزہ اور جانچ پر ہے۔

سرسید یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹرولی الدین نے کہا کہ کئی جامعات نے OBE سسٹم میں شاندار کامیابیاں حاصل کی ہیں۔انڈسٹریز کی ڈیمانڈ اور طلباء کی قابلیت، صلاحیت و مہارت کے درمیان فرق نے اسٹوڈنٹس کے لئے ملازمتوں کے حصول کو دشوار بنا دیا ہے۔

رجسٹرار کموڈور(ر) سید سرفراز علی نے کہا کہ سرسید یونیورسٹی ہمیشہ اپنی فیکلٹی کو اَپ گریڈ کرتی رہی ہے اورانہیں پاکستان میں اور ملک سے باہر تمام مراعات و آسانیاں اور سہولیات فراہم کرتی ہے۔

فیکلٹی آف الیکٹریکل اینڈ کمپیوٹر انجینئرنگ کے ڈین، پروفیسر ڈاکٹر محمد عامر نے کہا کہ آبجیکٹ بیسڈ ایجوکیشن OBE ایک ایسا نظام ہے جس میں اہداف، مقاصد، کامیابیوں اور نتائج کو ترجیح دی جاتی ہے

فیکلٹی آف سول انجینئرنگ اینڈ آرکیٹکچرکے ڈین، پروفیسر ڈاکٹر میر شبر علی نے کہا کہ روایتی نظامِ تعلیم کو اَپ گریڈ کرنے کی بڑھتی ہوئی ضرورت نے آبجیکٹ بیسڈ ایجوکیشن OBE کی راہ ہموار کی ہے جو سیکھنے کے تمام پہلوؤں کو پورا کرتی ہے۔ فیکلٹی آف کمپیوٹنگ اینڈ اپلائیڈ سائنسز کے ڈین، پروفیسر ڈاکٹر محمد آصف نے کہا کہ آبجیکٹ بیسڈ ایجوکیشن OBE کا مقصدنتائج کے حصول کی توقعات پیدا کرنا ہے جو طلباء کو حاصل کرنا چاہیے جن میں مہارت، علم اور رویے شامل ہیں۔

اختتامی تقریب کے موقع پر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے رجسٹرار سید سرفراز علی، ڈینز و دیگر کے ہمراہ مہمان مقرر انجینئر اذلان عبدالعزیز کو سوونیئر پیش کیا۔

Share this article

Leave a comment