ایمز ٹی وی(صحت)یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کی خاتون ڈاکٹر نے 10 ممالک کی تحقیقات کو طبی جریدے لینسٹ میں شائع کرایا ہے اور ان کی ٹیم نے 1000 سے زائد تحقیقی مطالعات اور تحقیق کا جائزہ لیا ہے جس میں کافی، چائے اور دیگر گرم مشروبات اور ان کا سرطان سے تعلق پر غور کیا گیا ہے۔ اس سے قبل ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ کافی پینے سے مثانے کا سرطان ہونے کا معمولی ہی سہی لیکن خطرہ ضرور ہوتا ہے اور اس کے بعد یہ نیا تفصیلی مطالعہ کیا گیا ہے۔ اس تحقیق کے بعد کہا گیا ہے کہ کافی کے استعمال سے پتے، پروسٹیٹ اور چھاتی کے سرطان کے خطرے کے کوئی خاص ثبوت نہیں ملے ہیں لیکن تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ روزانہ کافی پینے سے جگر کے سرطان کا خطرہ 15 فیصد تک کم ہوسکتا ہے جب کہ اس کا استعمال خواتین میں بچہ دانی کے کینسر کو بھی روکتا ہے۔ اسی رپورٹ کے تحت 65 درجے سینٹی گریڈ تک گرم مشروب پینے سے منہ سے معدے تک جانے والا پائپ سرطان زدہ ہوسکتا ہے لیکن یہ بھی ضروری نہیں کیونکہ اس سے کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ تحقیقاتی ٹیم کے مطابق ارجنٹینا، یوراگوئے اور پیرا گوئے سمیت جنوبی امریکا کے بعض ممالک میں یربا ماٹے نامی ایک مشروب پیا جاتا ہے جس کا درجہ حرارت 66 سے 100 درجے سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے اور انہی ممالک میں ایسوفیگس کا کینسر زیادہ پایا جاتا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شاید بہت گرم مشروبات سے کینسر ہوسکتا ہے۔ غالباً اس کی وجہ ہے کہ بہت گرم مشروبات ایسوفیگس کی بیرونی پرت کو تباہ کردیتے ہیں اور آخر کار سرطان کی وجہ بنتے ہیں۔