ایمزٹی وی(ٹیکنالوجی)ماہرین کی جانب سے فی الحال اس بونے سیارے کا کوئی باقاعدہ نام نہیں رکھا گیا ہے لیکن عالمی فلکیاتی یونین (آئی اے یو) نے وقتی طور پر اسے ’’2015 آر آر 245‘‘ کا تکنیکی نام دیا ہے۔ اس کا قطر 700 کلومیٹر ہے لیکن اس کا مدار (orbit) اتنا لمبوترا ہے کہ جب یہ سورج سے انتہائی دوری پر ہوتا ہے تو سورج سے اس کا فاصلہ، زمین کے مقابلے میں 120 گنا زیادہ ہوتا ہے۔ یہ اپنے مدار کا ایک چکر 700 سال میں لگاتا ہے؛ اور 2096ء میں سورج سے کم ترین فاصلے (تقریباّ 5 ارب کلومیٹر دوری) سے گزرے گا۔ یاد رہے کہ پہلے پلوٹو کو بھی نظامِ شمسی کا ایک سیارہ ہی سمجھا جاتا تھا لیکن ’’کوپر بیلٹ‘‘ نامی پٹی میں اس جیسے کئی سیاروں کی دریافت کے بعد، 2006ء میں، عالمی فلکیاتی یونین نے اسے ’’بونے سیاروں‘‘ میں شامل کردیا تھا؛ اور کہا تھا کہ یہ بھی کوپر بیلٹ ہی سے تعلق رکھتا ہے۔ RR245 نامی یہ بونا سیارہ ’’آؤٹر سولر سسٹم اوریجنز سروے‘‘ (OSSOS) نے دریافت کیا ہے جو اس سے پہلے بھی کوپر بیلٹ میں 500 سے زائد بونے سیارے دریافت کرچکا ہے۔ البتہ یہ نودریافتہ بونا سیارہ اس لحاظ سے منفرد ہے کہ یہ جسامت میں او ایس ایس او ایس کے اب تک دریافت کردہ بونے سیاروں میں سب سے بڑا ہے۔ کوپر بیلٹ کے دوسرے نمایاں بونے سیاروں میں پلوٹو، سیریس، ہاؤمیا، ماکے ماکے اور ایرس شامل ہیں۔ او ایس ایس او ایس ایک بین الاقوامی تحقیقی منصوبہ ہے جس میں آٹھ ملکوں کے 40 سے زیادہ ماہرینِ فلکیات شریک ہیں۔
سائنسدانوں نے نیپچون کے پار ایک اور ’’بونا سیارہ‘‘ دریافت کرلیا
- 13/07/2016
- K2_CATEGORY صحت و ٹیکنالوجی
- 1563 K2_VIEWS
Leave a comment