ایمزٹی وی(ٹیکنالوجی)امریکا کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے دماغ کی رسولی کا آپریشن کرنے کے لیے ’’ایکس ایبلیٹ‘‘ (ExAblate) نامی پہلی مرکوز بالاصوتی (focused ultrasound) مشین کی منظوری دے دی ہے۔ اس مشین کی مدد سے دماغ کی بعض رسولیوں کے آپریشن، چیر پھاڑ کے بغیر کیے جاسکتے ہیں۔ مرکوز بالاصوتی لہروں سے آپریشن کا خیال کوئی نیا تو نہیں لیکن اس تکنیک کو پختہ کرنے اور قابلِ استعمال بنانے میں یونیورسٹی آف ورجینیا اسکول آف میڈیسن کے ماہرین نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ الٹراساؤنڈ سے آپریشن کرنے والی یہ مشین بھی ان ہی کی سربراہی میں تیار کی گئی ہے، جس کی طبّی آزمائشیں گزشتہ 5 سال سے جاری تھیں۔ واضح رہے کہ الٹراساؤنڈ یا بالاصوتی لہریں دراصل آواز ہی کی لہریں ہوتی ہیں لیکن ان کی فریکوئنسی اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ انسانی کان انہیں سن نہیں سکتے۔ ان ہی لہروں کو لیزر کی طرح مرکوز کرکے علاج کی راہیں نکالی جارہی ہیں۔
طبّی آزمائشوں کے دوران اس مشین سے رعشے کے ایسے مریضوں کا علاج کیا گیا جن کی دماغی رسولیوں پر دوائیں اثر نہیں کررہی تھیں۔ مرکوز الٹراساؤنڈ سے علاج کروانے کے 3 ماہ بعد ان میں سے بیشتر مریضوں میں رعشے کی شدت نصف رہ گئی؛ جب کہ ایک سال بعد رسولیوں کی جسامت بھی 40 فیصد تک کم ہوگئی۔ ان طبّی آزمائشوں کا محتاط جائزہ لینے کے بعد ایف ڈی اے نے بالآخر اس مشین اور متعلقہ تکنیک کی اسپتالوں میں استعمال کی منظوری دے دی ہے۔
مرکوز بالاصوتی لہریں کھوپڑی کی ہڈیوں سے گزر کر دماغ کے اندر موجود نرم بافتوں (ٹشوز) یعنی رسولیوں تک پہنچتی ہیں اور انہیں شدید گرم کرکے ہلاک کرتی ہیں۔ دماغ کے متاثرہ اندرونی حصوں پر نظر رکھنے اور مرکوز الٹراساؤنڈ کی رہنمائی کرنے کے لیے ایم آر آئی مشین سے استفادہ کیا جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تکنیک جلد ہی دوسری دماغی بیماریوں کے علاج میں بھی استعمال کی جانے لگے گی۔