ایمزٹی وی(صحت) دنیا بھر میں گردوں کی بیماریوں میں روز افروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔ کشمیر میں ہزاروں لاکھوں لوگ گردوں کے امراض میں مبتلا ہیں ، مگر وہ بے خبری کے عالم میں زندگی کی شاہراہ پر ’’رینگ ‘‘رہے ہیں ۔ ان کے علامات اتنے واضح یا شدید نہیں ہوتے کہ وہ کسی معالج سے مشورہ کرنے کے بارے میں سوچ سکیں ۔ گردوں کے دیرینہ یا مزمن مرض میں مبتلا ہونے کے بعد گردوں کی ناکامی میں مبتلا ہونے کے درمیان برسوں کا فاصلہ ہوتا ہے ۔ بعض لوگ گردوں کے دیرینہ امراض میں مبتلا ہونے کے باوجود بھی ایک نارمل زندگی گزارتے ہیں ۔ انہیں کبھی گردوں کی ناکامی کا سامنا ہی نہیں کرنا پڑتا ہے ۔ بہرحال عام اور سیدھے سادے لوگوں کے لئے گردوں کی بیماریوں سے متعلق معلومات ایک طاقت ہے ۔ اگر وہ گردوں کی بیماریوں کے علامات کی معلومات رکھتے ہوں تو وہ مرض میں مبتلا ہوتے ہی کسی معالج سے مشورہ کرسکتے ہیں ۔ اگر آپ یا آپ کا کوئی آشنا درج ذیل علامات میں سے ایک یا ایک سے زیادہ کا اظہار کرتا ہے تو آپ کو فوری طورکسی ماہر معالج سے مشورہ کرنا چاہئے۔ یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ بعض علامات گردوں کی بیماریوں کیبجائے کسی اور بیماری کی وجہ سے بھی ہوسکتے ہیں ۔
علامت نمبر1: ہر انسان میں ریڑھ کی ہڈی کے دونوں طرف دو گردے ہوتے ہیں ۔ ان کا کام جسم کے اندر موجود محلول(پانی)اور دیگر مائع جات کو فلٹر کرنا ہے اور جسم سے ردی، فالتو اور زہریلا مواد خارج کرنا ہے۔ پانی اور نمکیات کی مقدار کو طبعی حدود میں رکھنے کے علاوہ بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنا ہے اور خون میں خلیات کی تعداد کو مقررہ مقدار میں رکھنے کے لئے ہارمون ترشح کرنا ہے ۔ اگر گردوں یا اس کے ساتھ وابستہ اعضاء میں کوئی خرابی یا بیماری ہو تو پیشاب کے رنگ اور بہاؤ میں بدلاؤ آسکتا ہے ۔ آپ کے پیشاب کا رنگ بدلا ہوا ہے ، نارمل پیشاب ہلکے قہوہ رنگ کا ہوتا ہے ۔ اگر یہ لال، زیادہ پیلا، پیلا، سبز، کالا، سفید دودھیا، زیادہ جھاگ دار، نیلا، نارنجی یا گہرے رنگ کا ہو تو فوری آزمائش ادرار کریں ۔ آپ کو بار بار پیشاب کرنے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے ۔ آپ بہت زیادہ یا بہت کم پیشاب کرتے ہیں۔پیشاب رُک رُک کر آتا ہے۔ پیشاب کرتے وقت ہچکچاہٹ ، جلن یا سوزش محسوس ہوتی ہے۔اگر جلدی سے باتھ روم نہ پہنچے، تو پیشاب قطرہ قطرہ ٹپکنے لگتا ہے یا اس پر کنٹرول ہی نہیں رہتا ہے ۔ ایسامحسوس ہوتا ہے، جیسے پیشاب کرنے کے بعد ابھی مثانہ پوری طرح خالی نہیں ہوا ہے ۔ پیشاب کے ساتھ (یا پیشاب کرنے سے پہلے یا آخر میں )خون بھی آتا ہے ۔ پیشاب کرتے وقت زور لگا نا پڑتا ہے تاکہ مثانہ خالی ہو جائے ۔ رات کو دو تین بار جاگنا پڑتا ہے ۔ پیشاب کرنے کے لئے جاگنے کی وجہ سے نیند میں خلل پڑتا ہے ۔
علامت نمبر 2: جب گردوں کو کوئی مرض بہت دیر تک اپنی لپیٹ میں لئے پھرے تو دونوں گردے دھیرے دھیرے خستہ ہو جاتے ہیں اور وہ اضافی پانی جسم سے خارج کرنے میں ناکام ہو جاتے ہیں ، جس سے پیروں ، ٹخنوں ، ٹانگوں ، ہاتھوں میں اور چہرے پر ورم ظاہر ہو جاتا ہے ۔ صبح کے وقت آنکھوں کے نچلے حصوں میں ورم نمایاں ہوتا ہے اور ٹانگوں ، پیروں ، ٹخنوں پر اگر ہاتھ کے انگوٹھے سے دباؤ ڈالا جائے ، تو دبانے کی جگہ گڑھا جیسا نمودار ہو جاتا ہے۔