ایمز ٹی وی(صحت)ماہرین کا ایک نئے مطالعے کے بعد کہنا ہے کہ زیادہ دیر بیٹھے رہنے سے ذہنی تناؤ اور ڈپریشن میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ اس سے قبل ماہرین دیر تک بیٹھے رہنے کو اتنا خطرناک قرار دے چکے ہیں کہ یہ قبل ازوقت موت کی وجہ بھی بن سکتا ہے اور اب آسٹریلیا کے ماہرین ایک سروے کے بعد بتا رہے ہیں کہ مسلسل دیر تک بیٹھے رہنا دماغ و ذہن کے لیے بھی بہت نقصان دہ ہوتا ہے اور یہ ذہنی تناؤ، بے چینی اور اداسی کی وجہ بن سکتا ہے۔
میلبورن میں ڈیکن یونیورسٹی سینٹر فار فزیکل اینڈ نیوٹریشن ریسرچ کی ماہرمیگن ٹیشین اور ان کے ساتھیوں کی نئی تحقیق بی ایم سی جرنل میں شائع ہوئی ہے اور ان کے مطابق مسلسل بیٹھے رہنے سے انسان میں امراضِ قلب اور ذیابیطس کے خطرات بڑھ جاتے ہیں جب کہ یہ کئی نفسیاتی عارضوں کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔
اس کی پہلی وجہ تو یہ ہے کہ کمپیوٹر اسکرین نیند اڑانے والی ایک خوفناک شے ہے اور نیند کی کمی ذہنی تناؤ کی وجہ بنتی ہے، دوسری وجہ یہ ہے کہ کمپیوٹر پر بیٹھے بیٹھے لوگوں کا رابطہ حقیقی دنیا سے کٹ جاتا ہے اور وہ دوستوں اور گھروالوں سے بات نہیں کرتے اور یوں ان میں ڈپریشن بڑھتا ہے جب کہ تیسری وجہ یہ ہے کہ زیادہ دیر بیٹھنے سے جسم کا دورانِ خون سست ہوجاتا ہے اور ہارمون درست کام نہیں کرتے اور یوں ذہنی تناؤ اور افسردگی بڑھتی رہتی ہے۔
اب تک بیٹھے رہنے اور ذہنی تناؤ کی یہ آٹھویں تحقیق تھی جس میں واضح ہوا کہ ورزش ذہنی صحت کے لیے بھی یکساں طور پر ضروری ہوتی ہے اور بیٹھے رہنے کا ازالہ یہی ہے کہ ہفتے میں 2 سے 3 گھنٹے ورزش کی جائے۔ ماہرین کے مطابق اگر اب بھی لوگ ورزش نہیں کرتے تو اس کا مطلب یہی ہے کہ وہ جان بوجھ کر اپنا برا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ ماہرین پہلے بھی کہتے رہے ہیں کہ عزیزوں اور دوستوں میں وقت گزارنے کے عین وہی اثرات مرتب ہوتے ہیں جو کسی پین کلر دوا کھانے کے ہوتے ہیں اور اس لیے لوگوں سے ملنا جلنا بہت ضروری ہوتا ہے۔