پیر, 25 نومبر 2024


اب ہڈی ٹوٹ بھی جائے تو کوئی ڈر نہیں، مصنوعی ہڈی دستیاب ہے

ایمز ٹی وی (مانیٹرنگ ڈیسک) ہالینڈ کے ماہرین نے تھری ڈی پرنٹر استعمال کرتے ہوئے ایسی مصنوعی ہڈیاں تیار کرلی ہیں جو بالکل اصلی یعنی قدرتی ہڈیوں کی طرح کام کرتی ہیں۔ ’’سائنس ٹرانسلیشنل میڈیسن‘‘ نامی تحقیقی جریدے کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق، اترخت یونیورسٹی، ہالینڈ کے سائنسدانوں نے تھری ڈی پرنٹر میں خاص طرح کی روشنائی استعمال کرتے ہوئے یہ مصنوعی ہڈیاں تیار کی ہیں جنہیں ’’ہائپر الاسٹک بونز‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اگرچہ ابھی انہیں انسانوں پر نہیں آزمایا گیا ہے لیکن بندروں اور چوہوں میں پیوند کی گئی ان مصنوعی ہڈیوں نے بالکل اصلی ہڈیوں جیسی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

ویسے تو تھری ڈی پرنٹروں کی بدولت اب کسی بھی شکل کی چیز تیار کرنا کوئی مسئلہ نہیں رہا لیکن ہڈیوں کو جسم میں پیوند ہونے کے قابل بنانا آج بھی بہت مشکل ہے۔ وجہ یہ ہے کہ تھری ڈی پرنٹروں میں روشنائی (انک) کے طور پر استعمال ہونے والے بیشتر مادّے کسی جانور کا جسمانی حصہ بننے کے قابل نہیں ہوتے۔ ماہرین بائیو انجینئرنگ سے استفادہ کرتے ہوئے ایسا مادہ تیار کرلیا جو لچک دار ہونے کے علاوہ اس قابل بھی ہے کہ کسی جانور کے جسم کا حصہ بنایا جاسکے۔

تجربات کے دوران جب تھری ڈی پرنٹر سے بنائی گئی ان لچک دار ہڈیوں (ہائپر الاسٹک بونز) کو بندروں اور چوہوں میں پیوند کیا گیا تو پٹھوں اور رگوں نے رفتہ رفتہ انہیں اسی طرح اپنے حصار میں لے لیا جیسے اصلی ہڈیوں کو گھیرے ہوتے ہیں۔ اسی بناء پر ان مصنوعی ہڈیوں نے قدرتی ہڈیوں جیسی کارکرگی کا مظاہرہ کیا اور جانوروں کو تقریباً مکمل طور پر صحتیاب کردیا۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment