ایمز ٹی وی (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان میں سائیکل پر سواری کرنے کا رجحان بہت کم ہوگیا ہے، مگر ترقی یافتہ ممالک میں لوگوں کی بڑی تعداد اب بھی روز مرّہ امور نمٹانے کے لیے سائیکل کا استعمال کرتی ہے۔ ان گنت افراد دفتر آنے جانے کے لیے اسی سواری کا سہارا لیتے ہیں۔ حکومتیں اس سواری کا استعمال عام کرنے کے لیے لوگوں کی حوصلہ افزائی اس لیے کرتی ہیں کہ یہ فضائی آلودگی کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔ اس کے علاوہ ماہرین صحت اسے متحرک اور فعال رہنے کے لیے زبردست جسمانی ورزش قرار دیتے ہیں۔ سائیکل بلاشبہ ایک مفید اور صحت بخش سواری ہے مگر اس وقت بڑی کوفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب چلتے چلتے ٹائر پنکچر ہوجائے اور نہ تو پاس پنکچر لگانے کا سامان ہو اور نہ ہی قریب میں کوئی پنکچر شاپ۔ مگر اب سائیکل سواروں کو ٹائر کے پنکچر ہوجانے کے مسئلے سے نجات مل جائے گی۔
ایک امریکی کمپنی نے ایسا ٹائر بنا لیا ہے جس میں نہ تو کوئی کیل گُھس سکے گی اور نہ ہی اس میں کوئی کٹ لگے گا۔ یوٹا میں واقع نیکسو نامی کمپنی کا تیارکردہ ٹائر دو قسم کا ہے۔ ان اقسام کو نیکسو اور ایور ٹائرز کا نام دیا گیا ہے۔ ٹائر کی قیمت سائز کے حساب سے چھہتر ڈالر سے لے کر تین سو ساٹھ ڈالر تک رکھی گئی ہے۔ فی الوقت یہ ٹائر صرف امریکا میں دست یاب ہے تاہم کمپنی آئندہ برس سے اس کی برآمد کا ارادہ بھی رکھتی ہے۔ پنکچر نہ ہونے والے ٹائر پہلی بار متعارف نہیں کروائے گئے۔ ماضی میں بھی اس طرح کے ٹائر فروخت کے لیے پیش کیے جاچکے ہیں، مگر یہ وسیع پیمانے پر زیراستعمال نہیں آسکے۔ وجہ یہ تھی کہ یہ بغیر ٹیوب والے ٹھوس ٹائر تھے۔ ان میں جھٹکے یا شاک جذب کرنے کی صلاحیت نہیں تھی۔ اس لیے گڑھے وغیرہ میں پہیا آجانے پر سائیکل سوار کو زور دار جھٹکا لگتا تھا اور اس دوران سوار کے گر جانے کا بھی خطرہ تھا۔ اس خامی کی بنا پر یہ ٹائر مقبول نہ ہوسکے، مگر نیکسو کا تیارکردہ ٹائر اس خامی سے پاک ہے۔
ٹائر کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ جھٹکے کی شدت کو کم کردیتا ہے۔ یہ ٹائر مخصوص قسم کے پولیمر سے بنایا گیا ہے جو ’نیکسل‘ کہلاتا ہے اور اسی کمپنی کے ماہرین کی تخلیق ہے۔ ٹائر میں سوراخ دیے گئے ہیں جن کی وجہ سے یہ جھٹکے کی شدت کو جذب کرنے یا برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور سوار کو تکلیف سے بچا سکتا ہے۔ ایور ٹائرز کی عمر پانچ ہزار میل ہے۔ اس کے مقابلے میں بنا سوراخ والا نیکسو ٹائر تین ہزار ایک سو میل طے کرنے پر جواب دے جائے گا۔ نیکسو ٹائرز کی خوبی یہ ہے کہ انھیں عام پہیوں کے رِم پر چڑھایا جاسکتا ہے۔