ایمز ٹی وی (ایجوکیشن) ایک امریکی ماہر تعلیم نے کلاس میں طالب علموں کو متاثر کرنےکے لیے اساتذہ کو یوٹیوب استعمال کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
امریکہ میں 'میسا چوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی 'میں ڈیجیٹل لرننگ کے ڈائریکٹر سنجے شرما کا کہنا ہے کہ اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں انٹرنیٹ ایج کو اپنانے کی ضرورت ہے جس کے لیے طالب علموں کو روایتی تدریس کے بجائے ویڈیو اسباق کے ذریعے سکھانا ضروری ہے۔ ماہر تعلیم سنجے شرما کا کہنا ہے کہ اساتذہ کلاس روم میں گھنٹوں اسباق یاد کرانے کے بجائے دس منٹ کی ویڈیو کلپ دکھا کر طالب علموں کے بھٹکتے ہوئے ذہنوں کو متوجہ رکھ سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے روایتی تدریسی طریقے جن میں گھنٹوں تک طالب علموں کی توجہ کی ضرورت ہوتی ہے، اب پرانے ہو چکے ہیں۔ ''ہم جس طریقے سے تعلیم دیتے ہیں وہ لیکچر پر مبنی ہے جو کہ ایک فیکٹری طرز کا نظام ہے۔ لیکن سائنس اور نفسیات کے علوم ہمیں بتاتے ہیں کہ طلبہ بے تکلفی کے طریقے سے صحیح معنوں میں سیکھتے ہیں جو کسی بھی طرح سے لیکچر کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہے۔''
انھوں نے کہا کہ ''انسان کا دماغ جلد بوریت کا شکار ہو جاتا ہےاور روایتی تدریسی طریقے سے ہم انھیں مزید ناخوش بنا دیتے ہیں بلکہ ہونا چاہیئے کہ اساتذہ دس منٹ کے لیکچر کے بعد طالب علموں کو دی گئی معلومات کے بارے میں سوالات پوچھیں کیونکہ یہ طریقہ معلومات کو مختصر مدت کی یاداشت سے طویل مدت کی یاداشت میں منتقل کرتا ہے۔''
لندن میں 2017ء میں پہلا ماڈل اسکول کھولا جائے گا جہاں طالب علموں کو کمپیوٹر پر قابل ذکر معلومات حاصل کر سکیں گے۔ سائمن میسن ایسیکس میں ہنی وڈ اسکول کے ہیڈ ٹیچر ہیں۔ اس اسکول کے تمام طالب علموں کو آن لائن معلومات بہم پہنچانے کے لیے آئی پیڈ فراہم کیا گیا ہے۔ سائمن میسن کا کہنا تھا کہ، نوجوانوں کو دس منٹ سے کہیں زیادہ دیر تک متوجہ رکھا جا سکتا ہے، اگر وہ کچھ ایسا سیکھنے میں ملوث ہو رہے ہیں جہاں معلومات حاصل کرنے کے لیے ان کے پاس مستند انتخاب موجود ہے
طلبہ کی دلچسپی کے لیے یوٹیوب سے اسباق پڑھانے کی تجویز
- 11/02/2015
- K2_CATEGORY صحت و ٹیکنالوجی
- 1818 K2_VIEWS
Leave a comment