منگل, 26 نومبر 2024


برطانوی یونیورسٹی کا کم عمرترین طالب علم 'ذوہیب احمد 

ایمز ٹی وی (ایجوکیشن) ریاضی میں قابل رشک حد تک دسترس رکھنے والے 'میتھس جینئس' ذوہیب احمد نے صرف 14 سال کی عمرمیں برطانوی یونیورسٹی میں داخلہ حاصل کر کے سب کو حیران کر دیا ہے۔
پاکستانی نژاد برطانوی طالب علم ذوہیب احمد برطانوی یونیورسٹی کی تاریخ کے کم عمرترین طالب علموں میں سے ایک ہیں، انھیں 'ساوتھ ہمپٹن یونیورسٹی 'کے رواں برس کے سب سے کم عمرترین طالب علم ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہوا ہے جبکہ ان سے پہلے برطانوی یونیورسٹی کے کم عمرترین طالب علم کا ریکارڈ ان کے بڑے بھائی وجیہہ احمد نے قائم کیا تھا۔
ہمپشائر کاونٹی سے تعلق رکھنے والے ذوہیب احمد نے،8 سال کی عمر میں ،جی سی ایس ای (ثانوی بورڈ) کا ریاضی کا امتحان ' اے گریڈ' سے پاس کر لیا تھا اس وقت ذوہیب تیسری جماعت کا طالب علم تھا۔
میتھس جینئیس ذوہیب احمد کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ ،اے لیول سطح کے امتحانات میں 'اے گریڈ ' کے ساتھ کامیابی حاصل کرنے والے برطانیہ کم عمر ترین طالب علم ہیں، جنھوں نے 9 سال کی عمر میں اے لیول (اعلی ثانوی بورڈ ) کے 'ریاضی' اور 'ایڈوانسڈ ریاضی 'کے امتحانات میں شاندار نمبروں کے ساتھ اے گریڈ حاصل کیا۔ ان سے پہلے یہ ریکارڈ ہانگ کانگ میں پیدا ہونے والے 'مارچ بوڈی ہارجو' کے پاس تھا جس نے، نو سال تین ماہ کی عمر میں اے لیول پاس کیا تھا۔
ذوہیب اپنی ذہانت اور خداداد صلاحیتوں کو قدرت کا ایک انمول تحفہ سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ان کی کامیابی میں ان کے والدین کی بھر پورتوجہ اور بے مثال قربانیاں شامل ہیں جس کی وجہ سے آج وہ اس مقام پر ہیں۔
ذوہیب احمد کے بڑے بھائی سولہ سالہ وجیہہ احمد ساوتھ ہمپٹن یونیورسٹی میں میتھمیٹیکس اور معاشیات میں بیچلرز کی ڈگری کے آخری سال میں ہیں جبکہ ذوہیب نے ،اپنے بھائی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اسی یونیورسٹی میں داخلہ لیا ہے جہاں وہ ان دنوں 'میتھمیٹیکس 'اور'فنانس' کی تین سالہ بیچلرز ڈگری کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
ساوتھ ہمپٹن شہر سے قریب چنڈلر فورڈ کے رہائشی ذوہیب کے والدین کا تعلق پاکستان سے ہے ان کے والد عثمان احمد فزکس میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری رکھتے ہیں اور منسٹری آف ڈیفنس سے وابستہ ہیں جبکہ ،والدہ سعدیہ احمد قانون کی ڈگری رکھتی ہیں۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment