ایمز ٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان میں پہلی بار فیزڈ ایرے راڈار (پی آے آر) کو مقامی سطح پر تیار کرنے میں کامیابی حاصل کی گئی ہے۔
اسلام آباد کی کیپیٹل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (کسٹ) نے حال ہی میں پاکستان کے پہلے پی اے آر کی زمینی آزمائش کی۔
یہ ایسا ایرے انٹینا ہے جسے کمپیوٹر کنٹرول کی مدد سے چلا کر ریڈیو لہروں کو برقی طور پر مختلف سمتوں میں دھکیلا جاسکتا ہے جس کے لیے انٹینا کو حرکت دینے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
پاکستان میں تیار کردہ اس طرح کے پہلے راڈار کو فضائی نگرانی کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
روایتی راڈار کے لیے بڑے ڈش روٹیٹنگ انٹینوں کو استعمال کیا جاتا ہے جبکہ یہ بتایا جاچکا ہے کہ کس طرح کام کرتا ہے اور یہ ایک سیکنڈ کے ایک ارب ویں حصے میں بالکل ٹھیک تخمینہ لگانے کی صلاحیت رکھتا ہے، جس کا محققین نے کامیابی سے تجربہ کیا۔
پروفیسر عامر اقبال بھٹی نے اپنے سابق پی ایچ ڈی طالبعلم کے ساتھ مل کر پی اے آر کے نمونے کے ڈیزائن اور تیاری پر کام شروع کیا تھا، جس کے لیے فنڈز ملنے پر پراجیکٹ پر کام شروع کیا۔
ماہرین جیسے بسم اللہ الیکٹرونکس کے ڈاکٹر انعام الہیٰ رانا نے راڈار کے مائیکرو ویو سب سسٹم پر کام کیا جبکہ ایک نئی کمپنی رینزیم نے پی اے آر کے سگنل پراسیسنگ موڈیول پر محنت کی۔
اس کی پہلی زمینی آزمائن 2011 میں محمد علی جناح یونیورسٹی کی چھت پر ہوئی تھی تاہم کامیابی کے باوجود مالی مشکلات نے پراجیکٹ کو روک دیا۔
مگر بسم اللہ الیکٹرونکس اور رینزیم نے مسائل کے باوجود کام جاری رکھا۔
2016 میں سرکٹس اور سگنل پراسیسنگ موڈیولز کی تکمیل اور آزمائشی مرحلے کے بعد اس راڈار پر کام مکمل ہوگیا۔
یہ ملکی دفاع کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے اور پاک فوج، فضائیہ اور بحریہ کو معاون فراہم کرے گا۔