ایمز ٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) کمپیوٹر ہوں یا اسمارٹ فون، انہیں مسلسل ٹھنڈا رکھنا ضروری ہوتا ہے اور اس کے لیے ڈیوک یونیورسٹی امریکا کے ماہرین نے ایک ایسا چھوٹا سا بخاراتی (ویپر) چیمبر بنایا ہے جو ہلتے اچھلتے پانی کے بخارات سے الیکٹرونک چپس کو ٹھنڈا رکھتا ہے۔ ڈیوک یونیورسٹی کے سائنسداں چوان ہوا چین کہتے ہیں، ’’ٹھنڈک کے اس نظام کے ذریعے کمپیوٹروں کو تیز رفتار، برقی آلات کو پائیدار اور برقی گاڑیوں کو طاقتور بنایا جاسکتا ہے۔‘‘ وجہ یہ ہے اگر برقی آلات کو ٹھنڈا نہ رکھا جائے تو ان کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے، وہ سست پڑنے لگتے ہیں اور ناپائیدار ہوجاتے ہیں۔ نئے سسٹم کے تحت پانی کے چھوٹے چھوٹے قطرے جب باہم ملتے ہیں تو وہ معمولی توانائی خارج کرتے ہیں۔ اگر قطرے کا سطحی رقبہ (سرفیس ایریا) رقبہ کم ہوگا تو انہیں پھیلانے کےلیے کم توانائی کی ضرورت ہوگی۔ اب اگر سرکٹ کے نیچے بچھا ہوا سرکٹ کسی طرح اپنی توانائی کے ذریعے قطروں کو پرے دھکیلتا ہے تو اس کی توانائی سے قطرے واقعی اچھلنے کودنے لگتے ہیں۔ یہ وہی طریقہ ہے جس پر عمل کرتے ہوئے بعض جانور مثلاً سیکیڈا خود کو صاف رکھتے ہیں۔ اس ٹیکنالوجی میں نمی سے بھرپور ایک اسفنج نما مٹیریل برقی نظام کے نیچے رکھا جاتا ہے۔ نمی کسی کمپیوٹر یا موبائل فون کے گرم مقام پر بخارات بن کر اڑتی ہے اور اسفنج کے نیچے موجود دافع آب/ پانی دھکیل (ہائیڈروفوبک) سطح پر دباؤ ڈالتی ہے۔ پانی کے بھاپ بننے سے ایک خاص نظام وہاں کی حرارت نکال باہر کرتا ہے۔ پھر پانی کے قطرے ملتے ہیں اور ہائیڈروفوبک پرت انہیں دوبارہ اچھلنے کودنے پر مجبور کرتی ہے اور وہ دوبارہ اسفنج میں پھنس جاتے ہیں اور یہ سلسلہ جاری رہتا ہے۔ اس نئے کولنگ سسٹم کا ایک فائدہ یہ ہے کہ اسے کسی بھی سمت میں آزمایا جاسکتا ہے اور یہ حرارت کو عمودی انداز میں نکال باہر کرتا ہے۔ ڈیوک یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق ان کا طریقہ الیکٹرونک آلات کو ٹھنڈا رکھنے کے تمام مروجہ طریقوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ مؤثر اور بہتر ہے۔ تاہم اب وہ اس کے نئے اور بہتر نمونے پر کام کررہے ہیں۔