ایمزٹی وی(صحت)برازیل کے ماہرین نے ایک ایسا سادہ بایو سنسر بنایا ہے جو صرف آدھے گھنٹے میں ملیریا کی شناخت کرسکتا ہے اور اس سنسر کو حمل بتانے والے سادہ ٹیسٹ کی طرح استعمال کیا جاسکتا ہے۔
طیف نگاری (کروماٹو گرافی) کی طرز پر بنائی جانے والی یہ پٹی (اسٹرپ) کسی بھی شخص میں فوری طور پر ملیریا شناخت کرسکتی ہے۔ اس کے ذریعے پلازموڈیم فلکی پرم طفیلیے (پیراسائٹ) کی شناخت کرسکتی ہے جو ملیریا کی سب سے خطرناک اور شدید کیفیت کی وجہ بنتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اگر اسے متاثرہ شخص کے تھوک یا خون کے نمونے والے ایک محلول میں ڈبویا جائے تو یہ فوری طور پر ملیریا سے خبردار کرسکتا ہے۔ اس وقت ملیریا معلوم کرنے والے جتنے بھی ٹیسٹ ہیں وہ ایک سے تین دن میں ملیریا کے ہونے یا نہ ہونے کو ظاہر کرتےہیں۔
بالفرض اگرخون کے نمونے میں اس پٹی کو ڈبویا جائے تو اس کا رنگ تبدیل ہوجائے گا جو ایک پروٹین (ایچ آر پی ٹو) کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ پروٹین خون میں ملیریا پیراسائٹ داخل ہونے کے فوراً بعد ہی خارج ہونا شروع ہوجاتا ہے اور اسٹرپ سے اس کا جائزہ لیا جاسکتا ہے۔
جب اس پٹی کو تجربہ گاہ میں آزمایا گیا تو اس نے خون میں ملیریا کو اس وقت بھی بھانپ لیا جب اس میں ایچ آر پی ٹو کی معمولی مقدار موجود تھی جس سے ظاہر ہوتا ہےکہ یہ ملیریا کو شروعات میں ہی شناخت کرسکتا ہے۔ تمام ڈاکٹر متفق ہیں کہ ملیریا کی فوری تشخیص سےعلاج آسان ہوجاتا ہے۔
واضح رہے کہ ملیریا اس وقت بھی دنیا کے خوفناک امراض میں شامل ہے اور افریقا میں بالخصوص ہرسال لاکھوں افراد اس کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں۔
دوسرے مرحلے میں بیمار اور صحت مند افراد پر اس سنسر کو آزمایا گیا تو اس کے حیرت انگیز نتائج برآمد ہوئے ۔ بایو سنسر کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس کی قیمت صرف 50 روپے ہے جو غریب ممالک کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں۔