ایمز ٹی وی (ہیلتھ ڈیسک) شہید محترمہ بینظیر بھٹوانسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی تاحال ماہرین امراض قلب اور ٹیکنیشنز سے محروم ہےانسٹیٹیوٹ میں انجیوگرافی و اینجیوپلاسٹی بھی نہیں کی جاتی جس کے باعث امراض قلب میں مبتلا افراد بالخصوص دل کا دورہ پڑنے والے افراد کو پریشانی کا سامنا کرتےہوئے نجی اسپتالوں کا رخ کرنا پڑ تا ہے ۔
انسٹیٹیوٹ میں اس وقت22ماہر امراض قلب ڈاکٹر ، 15نرسزاور 40 پیرامیڈیکل اسٹاف کی ضرورت ہے۔ انسٹیٹیوٹ نے آزاد باڈی کے تحت کام کرنا تھا لیکن مجبوراًانسٹیٹیوٹ سندھ گورنمنٹ لیاری جنرل اسپتال کراچی کے تحت کام کر رہا ہے ۔ انسٹیٹیوٹ میں 300کے قریب مریض آتے ہیں اور لیاری اسپتال کے 4ڈاکٹر انسٹیٹیوٹ کی او پی ڈی میں مریضوں کا معائنہ کرتے ہیں ۔ یہاں جدید مشینری نصب کی گئی ہے لیکن ماہرین نہ ہونے کےباعث عوام ان سے مستفیض نہیں ہو رہی۔
اس سلسلے میں سیکریٹری صحت سندھ ڈاکٹر سعید احمد منگنیجو کا کہنا تھا کہ تعمیراتی کام محکمہ صحت نہیں کرتا ورک اینڈ سروسز ڈیپارٹمنٹ کرتا ہے جنہوں نے تعمیرات میں کمی چھوڑدی ہےاورکام تاحال مکمل نہیں ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ تعمیراتی کام تکمیل کے مراحل میں ہے جس کے بعد پی سی 4منظور ہوگا اورتمام مسائل کو عنقریب حل کر دیا جائے گا۔